جیت کے بعد صدر روحانی کا پہلا خطاب: "پوری ایرانی قوم کا صدر ہوں"


جیت کے بعد صدر روحانی کا پہلا خطاب: "پوری ایرانی قوم کا صدر ہوں"

ایران کے صدارتی انتخاب میں فتح کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے پہلے خطاب میں کہا: "میں پوری ایرانی قوم اور حتی ان لوگوں کا بھی صدر ہوں جو میری پالیسی کے مخالف ہیں۔"

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق حسن روحانی کو کل ووٹوں میں سے 57 فیصد ووٹ ملے جس سے ان کو ایک بار پھر موقع ملا ہے کہ اپنی پالیسیاں جاری رکھیں اور ملک کے معاشی حالات کی بہتری کے لیے کام کرتے رہیں۔

اپنے خطاب میں حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی عوام نے دکھا دیا ہے کہ وہ دنیا سے بات چیت جاری رکھنے کے راستے پر گامزن رہنا چاہتے ہیں جو کہ انتہا پسندی اور تشدد سے دور ہے۔

الیکشن اب ختم ہو گئے ہیں، میں ملک کا صدر ہوں اور میں پورے ملک کی عوام سے مدد چاہتا ہوں خواہ انہوں نے مجھے ووٹ دیا ہو یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے ثابت کردیا ہے کہ پوری قوم مکمل طور پر متحد ہے اور اس کو طبقات اور فرقوں میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم امن پسند ہے اور پوری دنیا کے ساتھ امن وآشتی کی خواہشمندد ہے لیکن زور زبردستی کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

حسن روحانی کا الیکشن میں عوام کی بھرپور شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتخابات میں اصل کامیابی اور فتح عوام کو حاصل ہوئی ہے جبکہ میں سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔

ایران کے انتخابات نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ علاقے میں پائیدار امن کے قیام کی راہ جمہوریت اور عوامی حکومت کا قیام ہے۔

واضح رہے کہ اس بار الیکشن میں ووٹ ڈالنے والوں کے تناسب میں واضح اضافہ دیکھا گیا اور 70 فیصد سے زائد ایرانیوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس میں سے دو کروڑ تیس لاکھ ووٹ حسن روحانی کے حق میں ڈالے گئے۔

دوسری جانب ان کے مرکزی حریف ابراہیم رئیسی کو 38.5 فیصد یعنی ایک کروڑ ستاون لاکھ ووٹ ملے۔

ایران کے صدارتی انتخاب میں حسن روحانی خارجہ پالیسی کے نعرے پر ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اورسرکاری ٹی وی نے ان کو دوسری بار صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔

ایران کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ٹرن آوٹ غیر متوقع طور پر بہت زیادہ رہا اور چار کروڑ سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔

ووٹنگ کے لیے ملک بھر میں لمبی لمبی قطارے دیکھنے میں آئیں۔

الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ لوگوں کی درخواست اور جذبے کو دیکھتے ہوئے ووٹ کے اوقات میں اضافہ کیا گیا۔

ابراہیم رئیسی کی عمر 56 برس کی ہے اور وہ قدامت پسند خیالات کے مذہبی عالم ہیں، سابق سرکاری وکیل ابراہیم رئیسی کو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریب مانا جاتا ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری