امریکی صدر کا ریاض دورہ اور آل سعود کی گیدڑ بھبکیاں (پہلی قسط)


امریکی صدر کا ریاض دورہ اور آل سعود کی گیدڑ بھبکیاں (پہلی قسط)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول وہ امریکہ کے سب سے زیادہ ذلیل ہونے والے صدر ہیں دوسری طرف سعودی عرب کے موجودہ حکمران بالخصوص سلمان اور ابن سلمان یمن پر حملے اور داعش اور تکفیریوں کی حمایت کی وجہ سے عالم اسلام میں مسلسل ذلیل ہورہے ہیں۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: ذلیل میزبان اور ذلیل مہمان کا یہ گٹھ جوڑ ایک ایسے ملک کے خلاف ہے جو اسلام اور مسلمانوں کو ذلت کی اتھاہ گہرائیوں سے نکالنے کا خواہشمند ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے پہلے بیرون ملکی دورے پر عالمی میڈیا میں بڑے دلچسپ تبصرے سامنے آرہے ہیں۔ کوئی اسے امریکہ کے اندر ٹرمپ مخالف لہر سے فرار کا حربہ قرار دے رہا ہے کوئی یہ کہہ کر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنارہا ہے کہ امریکی صدر ممکنہ مواخذے کے حکم سے بیرونی لابی کو مضبوط کرنے کیلئے پہلے سعودی عرب پھر ویٹیکن اور اس کے بعد غاصب اسرائیل کا دورہ کریں گے۔

کسی زمانے میں ایک دانشور نے صہیونی سازشوں کی گہرائی اور وسعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کے ہر مذہب میں صہیونی نظریات سرایت کرچکے ہیں۔ مسلمانوں میں تکفیری نظریات والے گروہ صہیونی نظریات کے شعوری و لاشعوری پیروکار ہیں۔ عیسائیت میں ایک نیا گروہ "عیسائی صہیونیت" کھل کر سامنے آیا ہے جس کی سیاسی شاخ کا نام "نیوکان" یا نوقدامت پسند ہیں۔ یہودیوں میں تو صہیونیت پہلے سے ہی سرایت کرچکی تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بیرونی دورے میں ان تینوں مذاہب کے مراکز کا دورہ کررہے ہیں جو بالواسطہ یا بلاواسطہ صہیونیت کی ترویج یا تحفظ میں مشغول ہیں۔

ممکن ہے میری اس بات پر کوئی اعتراض کرے کہ ویٹیکن تو خالص عیسائیوں کا مرکز ہے وہاں صہیونی عیسائیوں کا کیا عمل دخل ہے تو اس کا سربستہ جواب یہی ہے کہ صہیونی لابی روایتی عسائیوں کے اندر اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کیلئے اس ملاقات سے مستقبل میں بھرپور استفادہ کا ارادہ رکھتی ہے۔

بہرحال امریکی صدر اور سعودی حکام نے گزشتہ چند دنوں میں کھل کر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ سعودی عرب میں منعقدہ نام نہاد اسلامی ممالک کی سربراہی کانفرنس اور ایک نئے الائینس کی تشکیل ایران کیخلاف خطے میں مضبوط محاذ بنانے کی ایک کوشش ہے۔ امریکہ عرصے سے سعودی عرب سمیت خطے کے مختلف ممالک میں ایرانو فوبیا کو ہوا دے رہا ہے اور اس فضا سے فائدہ اٹھاکر بعض عرب ممالک کو امریکی اور برطانوی ہتھیار خریدنے پر مجبور کررہا ہے۔

امریکہ کا مقصد واضح اور نمایاں ہے کہ وہ سعودی عرب اور اس طرح کے دوسرے خطے کے ممالک کو تحفظ کا نام دیکر ایک تیر سے دو شکار کررہا ہے۔ ایک طرف ہتھیاروں کی فروخت سے اپنے ہتھیاروں کی مردہ صفت کو زندہ کرنا چاہتا ہے اور دوسری طرف ایران کی روز افزوں ترقی اور خطے میں اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے راستے میں بند باندھنا چاہتا ہے۔ امریکی صدر کے دورہ سعودی عرب پر پاکستان کے معروف اخبار "ڈان نیوز" نے کچھ اس طرح تبصرہ کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغاز کردیا ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے سعودیہ عرب پہنچے جہاں وہ امریکی - عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کریں گے۔

ٹرمپ کے ہمراہ ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ بھی سعودی عرب کے دورے پر موجود ہیں جنہوں نے اس موقع پر سیاہ رنگ کا لباس زیب تن کیا تھا اور سر پر دوپٹہ یا کوئی اسکارف نہیں لیا تھا۔ امریکی صدر کے استقبال کے لیے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز خود بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے جبکہ ٹرمپ اور ان کے وفد کیلئے ریڈ کارپٹ استقبال کی تیاریاں کی گئی تھیں۔

طیارے سے اترنے کے بعد سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا سے مصافحہ کیا اور پھر انہیں ایئرپورٹ کے لابی تک ساتھ لے کر گئے۔

لابی تک جاتے ہوئے ٹرمپ اور سعودی شاہ ساتھ چل رہے تھے جبکہ ان کی اہلیہ ٹرمپ کے پیچھے موجود تھیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکا - عرب اسلامک سمٹ سے "اسلام کے پرامن وژن کے لیے امیدیں" کے موضوع پر خطاب کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ملکی دورے میں ان کی اہلیہ کے علاوہ ان کے بیٹی اور صدارتی مشیر ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیریڈکوشنر بھی موجود ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے بعد اسرائیل اور پھر ویٹیکن سٹی کا بھی دورہ کریں گے۔

یاد رہے کہ انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر سیکورٹی پارٹنرشپ تشکیل دینے کے لیے منعقد ہونے والی پہلی امریکی - عرب اسلامی کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف سمیت 54 ممالک کے سربراہان موجود ہیں۔

امریکی صدر اور ان کے اتحادی امید کرتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو کم کرنے اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے یہ اجلاس 'عرب نیٹو فورس' کی بنیاد رکھنے کا موقع فراہم کرےگا۔

امریکی صدر کے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے مسلمانوں کی مقدس ترین سرزمین سعودی عرب کے انتخاب کے فیصلے کو واشنگٹن میں دلچسپی سے  دیکھا جا رہا ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسلام کے بارے میں خطاب دینے کا اعلان مزید تجسس اور کچھ حد تک ان کی تضحیک کا سبب ثابت ہوا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی کے حوالے سے تشکیل دی گئی سعودی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ پر اجلاس کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسلامی ممالک کے سربراہان اپنی ملاقات میں دنیا بھر میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خدشات پر قابو پانے اور بہتر سیکورٹی تعلقات کے قیام کو یقنی بنانے کے طریقوں پر غور کریں گے۔"

امریکی اور سعودی دعووں کے برعکس اس دورے کے دیگر اہداف اور اس دورے میں امریکی صدر سے مختلف اسلامی مماک کے سربراہوں کی ملاقات کا احوال اور اس پر مختلف تجزیوں کو اس کالم کے اگلے حصے میں بیان کریں گے۔

جاری ہے ۔۔۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری