اگر میرے استعفیٰ سے افغانستان کے حالات ٹھیک ہوتے ہیں تو میں دستبردار ہونے کو تیار ہوں


اگر میرے استعفیٰ سے افغانستان کے حالات ٹھیک ہوتے ہیں تو میں دستبردار ہونے کو تیار ہوں

افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر میرے استعفیٰ دینے سے افغانستان کے حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں تو میں اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کے لئے تیار ہوں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق گزشتہ دنوں افغان سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے بیٹے کی تدفین کے موقع پر یکے بعد دیگرے تین دھماکے ہوئے تھے جس میں چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سمیت ان کی اصلاحات و یکجہتی نامی ٹیم کے سینیئر ارکان کے ساتھ ساتھ صلاح الدین ربانی، امراللہ صالح اور کابل حکومت کے اکثر ناقدین اور مخالف بھی شریک تھے۔

عبداللہ عبداللہ نے اس تقریب سے واپس آنے کے بعد اعلان کیا کہ اگر میرے استعفی دینے سے افغانستان کے حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں تو میں اپنے عہدے سے دست بردار ہونے کے لئے تیار ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عہدہ میرے لئے ایک امتیاز نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے۔

اگرچہ چیف ایگزیکٹیو افغانستان عبداللہ عبداللہ بھی اس تقریب میں شریک تھے لہذا انہوں نے تاکید کی کہ اس تقریب کی سیکورٹی کا ذمہ سیکورٹی فورسز پر تھا بنابراین سیکورٹی حکام کو اس سلسلے میں جوابدہ ہونا چاہئے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان خودکش حملوں کے پشت پردہ اشرف غنی اور قومی سلامتی کونسل ہیں تاکہ ان حملوں سے حالیہ حکومت کے مخالفین کو بدنام کرسکیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری