امام خمینی (رہ) ایک جاویداں حقیقت (دوسری قسط)


امام خمینی (رہ) ایک جاویداں حقیقت (دوسری قسط)

امام خمینی کے افکار و نظریات کی روشنی میں ایران کے اسلامی انقلاب کی تین خصوصیات مختلف حوالوں سے دیگر اقوام کیلئے ایک نمونہ عمل قرار پائیں۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: امام خمینی کے افکار و نظریات کی روشنی میں ایران کے اسلامی انقلاب کی یہ تین خصوصیات مختلف حوالوں سے دیگر اقوام کیلئے ایک نمونہ عمل قرار پائیں۔

امام خمینی نے اپنی بصیرت و رہنمائی سے اسلامی انقلاب کو اس طرح امن کے ساحل پر پہنچایا کہ کوئی اس کا تصور بھی نہیں کررہا تھا۔

دنیا کے وہم و گماں میں نہ تھا کہ ایک آزاد اور خودمختار قوم تسلط پسند نظام کے خلاف قیام کرکے اپنے انقلاب کو اسلامی اقدار کے بل بوتے پر منزل مقصود تک پہنچا سکتی ہے۔ ایرانی قوم نے اپنے قیام اور جدوجہد سے اس ناممکن کو ممکن بنایا اور ان اہداف کے حصول کیلئے کوشاں رہی جو آج بھی عدل و انصاف اور آزادی و استقلال کے متمنی اقوام کیلئے تقدیر ساز اور زندگی و حیات کی مانند ہے۔

حقیقت میں ہر انقلاب کی اہمیت اور قدر ان امنگوں اور اہداف سے مربوط ہوتی ہے جس کے حصول کیلئے وہ انقلاب کوشش کرتا ہے۔

ان امنگوں اور اہداف کی بڑھائی اور عظمت وہ بنیادی صفات ہوتی ہیں جن کو سامنے رکھ کر اس انقلاب کو پہچانا اور پرکھا جاتا ہے۔ پس جس انقلاب کے اہداف و مقاصد اعلی و ارفع اور پرکشش ہوتے ہیں وہ دائمی اور تخلیقی صلاحیتوں کا ہوتا ہے۔

ایران کے اسلامی انقلاب کو بھی انہی صفات و خصوصیات کی بناء پر پرکھا گیا اور یہ نتیجہ سامنے آیا کہ اس انقلاب نے علاقائی اور عالمی سطح پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں اور یہ انقلاب ایسے پیغام کا حامل ہے جو دنیا کے مختلف حصوں میں آباد انسانوں کے لئے قابل توجہ اور پرکشش ہے۔

یہ امام خمینی کے افکار و نظریات ہی تھے جس کی وجہ سے ایران کا اسلامی انقلاب پوری دنیا میں پہچانا گیا اور اسی وجہ سے اس کا موثر پیغام دنیا تک پہنچا۔

امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب نے سالہا سال سے گوشہ نشینی کے شکار اسلامی معاشروں کو اس تنہائی سے باہر نکالا۔ ایران کے ظالم پہلوی شاہ اور طاغوت حکومتوں کے خلاف امام خمینی کے قیام کا نظریہ حقیقت میں حق و عدالت کے حصول کیلئے قیام اور جدوجہد کا نظریہ ہے۔

اسی وجہ سے عالمی سامراج، بالخصوص امریکہ نے شروع دن سے ہی اس انقلاب سے مقابلے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا تاکہ وہ اس اسلامی نظام کو سرنگوں کردے۔

امریکہ نے اس منصوبے پر عمل کرنے کیلئے کئی سازشیں اور منصوبے بنائے اور اس وقت بھی وہ دھونس دھاندلی اور تسلط پسندانہ اقدامات کے ذریعے علاقے کے بعض ممالک کو اپنے ساتھ ملاکر ایران فوبیا اور دوسرے ہتھکنڈوں سے ایران کے اسلامی انقلاب کو محدود اور الگ تھلگ کرنے میں کوشاں ہے۔

امام خمینی نے عالمی سامراج کے مقابلے میں کئی برسوں تک قیام اور جدوجہد کی لیکن انہوں نے کبھی بھی ذرا برابر اس جدوجہد کے بارے میں شک و عدم اطمینان کا اظہار نہیں کیا بلکہ اس کے برخلاف آپ نے ہمیشہ علاقے کی عوام کو ہمیشہ خود اعتمادی کا درس دیتے ہوئے استقلال و آزادی کے راستے کو زندہ رہکھنے پر تاکید کی اور اس حوالے سے نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی کی بلکہ ان کے اس یقین کو مضبوط کیا کہ طاقت اور زور کی زبان میں گفتگو کرنے والی بڑی طاقتوں کی سازشوں کے مقابلے کی واحد راہ اتحاد و یکجہتی ہے۔

اسی دلیل کی بنیاد پر تسلط پسند طاقتوں کے پنجوں میں گرفتار قوموں کیلئے ایران کے اسلامی انقلاب کی امنگیں اور اہداف قابل درک اور اہمیت کے حامل تھے۔

ایران کے اسلامی انقلاب نے عالمی مسائل پر اثرانداز ہوکر نسلی امتیاز کے خاتمے،عالمی سطح پر عدم مساوات کے خاتمے اور عالمی سیاسی نظام میں تسلط پسندانہ نظام میں تبدیلی لانے کے مطالبات کو مختلف سطحوں پر پیش کیا۔

ایران کے اسلامی انقلاب نے امام خمینی کی قیادت میں اس عظیم تحریک میں آنے والی تمام تر مشکلات اور سخت ترین شرائط اور صور حال میں عظیم کامیابیاں حاصل کیں اور امت مسلمہ کی دوبارہ شناخت کیلئے زمین ہموار کی اور ملت اسلامیہ کی اسلامی بیداری کیلئے راستے ہموار کئے۔

امام خمینی نے اس حوالے سے نوآوری، جدت فکر اور روشن خیالی کو اپنے انقلابی تحریک میں خصوصی اہمیت دی اور مغرب کے مقابلے میں اپنے آپ پر بھروسہ، خودکفالت اور اپنی اسلامی شناخت کے تحفظ پر تاکید فرمائی۔

اس تقدیر ساز تحریک کی وجہ سے علاقائی سطح نیز اسلامی ممالک کی سیاسی بصیرت اور سوچ میں ارتقاء و پیشرفت آئی جس کی وجہ سے عالم اسلام کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے "لاشرقیہ و لاغربیہ" کا نظریہ دے کر نہ صرف عالمی سامراج کے حصار کو توڑا بلکہ محروم اور مستضعف ممالک میں اغیار کی مداخلت کے راستوں کو بند کرکے تمام دنیا کو اس روشن و تابندہ راستے کی طرف رہنمائی کی جس کی آخری منزل سامراجہ طاقتوں کے چنگل سے آزادی تھی۔

انقلاب اسلامی کے بارے میں تجزیہ کرنے والے ماہرین اور نظریہ پردازوں کا کہنا ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے امام خمینی کی قیادت میں مسلمانوں نیز محروم اور مستضعف قوموں میں آگاہی و بیداری اور شعوری بالیدگی پیدا کرکے ان میں تسلط پسند طاقتوں کے خلاف قیام کرنے کیلئے ضروری شجاعت اور دلیری کا جذبہ اجاگر کیا ہے۔ ایران کے اسلامی انقلاب کی برکات اور اس کے اتحاد و وحدت پر مبنی پیغام نے نہ صرف مسلمانوں میں خود اعتمادی کو پرواں چڑھایا بلکہ ان میں ظلم کے خلاف قیام کرنے کے جذبے میں بھی اضافہ ہوا ہے جو مسلمانوں کے عزت و وقار کا باعث بنا۔

امام خمینی نے مسلمان قوموں کو استقلال، آزادی، خودمختاری، عزت و وقار اور عدل و انصاف کے صحیح مفاہیم سے آگاہی کے بعد عالم اسلام کو گوشہ نشینی سے نکال کر عالمی سیاست کے میدان میں سرگرم کیا۔

یہی وجہ ہے کہ ایرانی قوم اور امام خمینی کے افکار و نظریات پر یقین رکھنے والے ان کے دنیا بھر کے پیروکار چار جون کو امام خمینی کی برسی انتہائی عقیدت اور احترام سے مناتے ہیں اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کے لئے تجدید عہد کرتے ہیں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری