امریکی سینیٹ کے سفارتخانہ تل ابیب منتقل کرنے کی قرارداد پر دستخط

امریکی سینیٹ کے سفارتخانہ تل ابیب منتقل کرنے کی قرارداد پر دستخط

امریکی سینیٹ نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ فلسطین منتقل کرنے کی قرارداد پر دستخط کردئے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکی سینیٹ نے اپنا سفارتکانہ تل ابیب سے قدس منتقل کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

امریکی سینیٹ نے کی قرارداد میں آیا ہے کہ "امریکہ کی پرانی سیاست کہ دو پارٹیاں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن قدس سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کا جائزہ لے رہی ہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو دونوں فریقین اسرائیل اور فلسطین کیلئے لازمی ہے کہ وہ دو حکومتوں کے مدںظر مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کریں۔"

اس رپورٹ کے مطابق اس قرارداد کا لاگو ہونا لازم نہیں تاہم یہ امریکہ کے ایوان بالا کے امریکی سفارتخانے کے تل ابیب سے قدس منتقل کرنے سے متعلق قانون کو منعکس کرتا ہے۔

امریکی سینیٹ میں یہ قرارداد عربوں اور اسرائیل کے درمیان 6 روزہ جنگ کے بعد پاس ہوئی ہے جبکہ اس دوران صہیونیوں نے فلسطینیوں کی زمینوں من جملہ قدس، شام کا جولان علاقہ اور مصر کا صحرائے سینا پر قبضہ جما لیا ہے۔

صہیونی مصر کے ساتھ مفاہمت کرنے کے بعد صحرائے سینا سے بے دخل ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں اپنے سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنے پر مبنی قانون کو ملتوی کر دیا تھا اور اسے تل ابیب میں ہی باقی رہنے کا حکم سنایا تھا۔

امریکی کانگریس نے 1995 میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا قانون پاس کیا تھا۔

سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور جارج ڈبلیو بش نے بھی اقتدار کے حصول اور صیہونی عوام کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر ایسے ہی وعدے کئے تھے لیکن صدارتی مںصب سنبھالنے کے بعد اپنے موقف میں تبدیلی لائی اور مشرق وسطی میں اختلافات کی شدت کو مد نظر رکھتے ہوئے سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل نہیں کیا۔

آخری بار سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے دورحکومت میں دسمبر 2016 کو اس قانون کو 6 ماہ کے لئے ملتوی کیا گیا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے مطابق بیت المقدس فلسطین کا حصہ ہے اور اکثر ممالک نے اسے غاصب صیہونی ملک کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری