مولوی مرتضائی: شیخ قاسم کی شہریت منسوخ کیا جانا قابل قبول نہیں / آل خلیفہ کا عمل مذموم


مولوی مرتضائی: شیخ قاسم کی شہریت منسوخ کیا جانا قابل قبول نہیں / آل خلیفہ کا عمل مذموم

بیرجند کے اہل سنت حوزہ علمیہ کے مدرس کا کہنا ہے کہ معروف عالم دین شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کیا جانا قابل قبول نہیں ہے، آل خلیفہ کا فعل قابل مذمت ہے۔

بیرجند میں خبر رساں ادارے تسنیم سے بات کرتے ہوئے مولوی خلیل مرتضائی نے کہا کہ بحرین کے حکمرانوں کے ذریعے معروف عالم دین شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کیا جانا ایک ناگوار فعل ہے جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے یہ کام عالمی اور سماجی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے آل خلیفہ کے اقدام کو بین الاقوامی اور معاشرتی اقدار کے خلاف بتاتے ہوئے کہا کہ آل خلیفہ کا یہ اقدام صحیح نہیں کہ ایک شخص جو شاید ان کے نظریات اور آئیڈیالوجی کا مخالف ہو، اس کی شہریت منسوخ کر کے ملک بدر کردیا جائے۔

اہل سنت حوزہ علمیہ کے مدرس نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آزادی ہر انسان کا حق ہے، فرمایا کہ ہر انسان خواہ وہ کسی بھی ملک کسی بھی حکومت میں ہو، یہ حق رکھتا ہے کہ اپنے خیالات کا اظہار کرے، آل خلیفہ کا یہ اقدام قابل مذمت ہے۔

مولوی مرتضائی نے کہا کہ آج عالم اسلام کو کسی بھی چیز سے زیادہ باہمی اتحاد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں مختلف مذاہب اور اقوام رہتے ہیں وہاں کے حکام کو ایسے کاموں سے بچنا چاہئے جو کسی کے قومی اور مذہبی احساسات کو بھڑکانے کا سبب بنیں۔ آج عالم اسلام کی سب سے بڑی پریشانی یہی ہے کہ بعض ممالک جیسے بحرین میں ان مسائل پر توجہ نہیں دی جاتی اور اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے والی اپنی ہی عوام کو کچلنے کے در پے ہو جاتے ہیں اور معاشرے میں اختلاف اور انتشار کا باعث بنتے ہیں۔

حوزہ علمیہ کے اس مدرس نے مزید کہا کہ آل خلیفہ کا یہ اقدام معاشرہ میں اختلاف اور تفرقے کا باٰعث بنے گا یہ کشمکش بحرین کی سرحدوں سے باہر بھی جائے گی جو قومی اور مذہبی جنگ کا سبب بنے گی۔

مولوی مرتضائی نے کہا کہ آج کی دنیا میں خصوصا مشرق وسطی میں عالمی استکبار بحرانی صورت حال اور آشوب برپا کرنا چاہتا ہے۔ اسلامی ممالک کے سربراہوں کو پہلے سے زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کے شر سے محفوط رہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ واجب اہمیت رکھنے والی وحدت اور باہمی اتفاق پر اور زیادہ توجہ دی جائے۔ اسلامی ممالک کے سربراہ اپنی عوام کا حق ادا کریں اور اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات انجام دیں۔  

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری