سعود القحطانی: دوحہ نے اپنے اعمال سے جنگ کا اعلان کیا ہے


سعود القحطانی: دوحہ نے اپنے اعمال سے جنگ کا اعلان کیا ہے

سعودی بادشاہ کے دفتری مشیر نے قطر کے خلاف اپنے ملک کے الزامات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کی حکومت باطل اور مفلوج ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی بادشاہ سلمان بن عبد العزیز کے دفتر کے مشیر سعود القحطانی نے قطر حکومت اور عوام کے درمیان اختلاف ڈالنے کے لئے اس ملک کی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اے قطر کے بھائیوں! یہ مفلوج حکومت ہمارے درمیان پھوٹ ڈالنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی، باطل اور غیر قانونی حکومت ایک گھنٹے تک رہ سکتی ہے لیکن حق کی حکومت قیامت تک باقی رہتی ہے۔

سعود القحطانی نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر لکھا کہ امریکہ اور بعض اسلامی ممالک کے سربراہوں کے درمیان ریاض میں ہونے والے اجلاس کے بعد قطر کے حکمران طبقے کے دماغ میں آل سعود کے خلاف سازشیں رچنے کا جنون اتنا بڑھ گیا ہے کہ یقین نہیں آتا اور جو ابھی پوشیدہ ہے وہ اور زیادہ ہے۔

ملک چھوٹا ہو یہ کوئی عیب کی بات نہیں ہے لیکن شرمناک بات یہ ہے کہ دوحہ اپنے احساس کمتری کو مٹانے کے لئے خطے کے ممالک کو نا امن کرنے اور ان کی تقسیم کے لئے دہشتگرد تنظیموں کو مالی امداد فراہم کرتا ہے۔

دہشت گردوں کی مالی حمایت کا مقصد یہ ہے کہ خطے کے برادر ممالک کی تقسیم کا خواب پورا ہو سکے، ان کے درمیان داخلی جنگ کی آگ بھڑک اٹھے، یہ سب اعلان جنگ کے مترادف ہے۔

اس سعودی عہدیدار نے قطر پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کی سپاہ پاسداران فورس کا اتحادی ہے۔

القحطانی نے کہا کہ سپاہ کی پناہ میں جانا قطر کے لئے کوئی فائدے کا سودا نہیں ہے مشکلات کے دوران جو کوئی تمہارے ساتھ کھڑا رہ سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف سعودی عرب ہے۔

انہوں نے قطر کے مصری نژاد مفتی قرضاوی کے بارے می کہا کہ سعودی عرب نے قرضاوی کو عزت و دولت و احترام سے نوازا لیکن اس نے اپنے حامیوں کے درمیان ہماری تکفیر کا فتوا جاری کرتے ہوئے ہم پر حملے کی اجازت دی۔

یاد رہے کہ مصر، سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قرضاوی کو دہشت گرد حامیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

چند روز قبل ہی ان چار ممالک نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قرضاوی سمیت 59 لوگوں اور 12 قطری کمپنیوں پر دہشت گرد حامی ہونے کا الزام لگایا تھا جسے قطر حکومت نے مسترد کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ امیر کویت نے ان ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہا تھا جس کا تاحال کوئی خاطرخواہ نتیجہ حاصل نہیں ہوا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری