افغانستان جنگ امریکا کے گلے کا پھندا بن گئی، شکست کا اعتراف


افغانستان جنگ امریکا کے گلے کا پھندا بن گئی، شکست کا اعتراف

امریکی وزیر دفاع جیمز میتھیس نے بیان جاری کیا کہ امریکہ افغانستان میں 16سال سے لڑ رہا ہے مگر جنگ میں نقصان کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا، ملک میں طالبان کا اثرورسوخ زیادہ ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغانستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ کے بہانے مداخلت کرنے والے امریکہ نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ  افغانستان کی جنگ امریکا کے گلے میں ایسی ہڈی بن جائے گی کہ جسے وہ نہ نگل سکےگا اور نہ ہی اُگل سکےگا۔ 

اس بات کا اعتراف امریکی وزیر دفاع جیمز میتھیس نے اپنی حالیہ گفتگو میں کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں کامیاب نہیں ہورہا جس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ افغان جنگ سے مایوس ہو چکا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو وضاحت دینے کے موقع پر جیمس میتھیس کا کہنا تھا کہ امریکا اس وقت افغانستان میں کامیاب نہیں ہورہا، تاہم جلد از جلد غلطیوں کو درست کرلیا جائے گا۔

وزیر دفاع جیمز میتھیس نے کہا کہ افغانستان سے فوج نکالنا بھی غلطی ہوگی، کیونکہ پھر جنگجو اپنے ممالک سے باہر نکل کر امریکا پر حملہ آور ہوں گے اور پورے عالمی نظام کےلیے خطرے کا باعث بن جائیں گے۔

میتھیس نے کہا کہ وہ ایک نئی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں اور وسط جولائی تک وہ اس بارے میں ارکان سینیٹ کو آگاہ کریں گے۔

اس موقع پر آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جان مکین نے افغانستان میں حالات پر قابو پانے کے لیے نئی حکمت عملی تشکیل نہ دینے پر ٹرمپ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

جان مکین نے کہا کہ نئی حکومت کو اقتدار میں آئے چھ ماہ ہوچکے ہیں لیکن تاحال افغانستان کےلیے کوئی نئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی۔ پچھلے 8 سال سے اس حکمت عملی پر عمل ہورہا ہے کہ "ہارنا نہیں" جبکہ وہ تو ناکام ثابت ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے افغانستان میں 3 امریکی اہلکار ایک افغان فوجی کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری