شکست قبول کرنے کے باوجود امریکہ افغانستان میں مزید فوجی تعینات کریگا


شکست قبول کرنے کے باوجود امریکہ افغانستان میں مزید فوجی تعینات کریگا

افغانستان میں پے در پے ناکامیوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو افغانستان میں فوج کی تعیناتی میں اضافے کی اجازت دے دی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ہزاروں امریکی فوجیوں کو افغانستان میں تعینات کیا جائے گا جبکہ اے ایف پی نے رپورٹ دی ہے کہ پینٹا گون کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پینٹاگون کے چیف جیمز میتھیس اب براہ راست فوجیوں کی تعداد کو ایڈجسٹ کرسکیں گے، تاہم عہدیدار نے یہ تصدیق نہیں کی کہ آیا نئے "فورسز مینیجمنٹ لیول" میں اس وقت 8400 فوجیوں کا اضافہ کیا جائے گا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے بالکل ایسا ہی کیا ہے جیسا کہ انہوں نے عراق اور شام کے معاملے میں کیا تھا کہ ڈیفنس سیکریٹری کے حکام کو فوجیوں کی سطح پر مقرر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اس اجازت کے بعد ٹرمپ نے دونوں ممالک میں داعش کے خلاف لڑائی کے لیے جنگ کی اجازت دی تھی۔

امریکی ڈیفنس سیکریٹری جیمس میتھیس نے کانگریس کے پینل کو بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان کی صورت حال میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری دشمنی کے اثرات کو بھی ’افغان پالیسی‘ میں شامل کرنا چاہیے۔

جمیس میتھیس کا کہنا تھا کہ ’علاقائی حکمت عملی‘ اس جغرافیائی حقیقت کے ساتھ جڑی ہے جہاں سے یہ دشمن جنگ کررہے ہیں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں یہ صرف افغانستان سے نہیں ہیں‘۔

امریکی میڈیا نے اس بات کی امریکی حکام کے ان دعوؤں کے حوالے سے یوں تشریح کی ہے کہ جن میں دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ طالبان، خاص طور پر حقانی نیٹ ورک اب بھی وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں افغانستان میں حملوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں استعمال کررہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے فاٹا سے دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کردی ہیں اور حقانی نیٹ ورک اب افغانستان منتقل ہوگیا ہے جہاں وہ اپنے بیسز کو منصوبوں اور حملوں کے لیے استعمال کررہا ہے۔

جمیس میتھیس، جو ریٹائر فور اسٹار جنرل ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ جو پالیسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیجیں گے اس میں افغانستان میں تشدد کو کم کرنے کے لیے امریکی فوج میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے، لیکن انہوں نے میڈیا میں آنے والی ان خبروں کو سختی سے مسترد کیا جن میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ پیٹاگون 50 ہزار اضافی فوج افغانستان میں تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

تاہم میڈیا میں یہ تجویز بھی رپورٹ ہوئی تھی کہ نئی حکمت علمی کے تحت مزید 5 سے 10 ہزار فوجی تعینات کیے جاسکتے ہیں۔

جیمس میٹس نے بتایا کہ اس وقت افغانستان میں 10 ہزار کے قریب امریکی فوجی تعینات ہیں، زمین پر موجود کمانڈر نے اضافی فوج مانگی ہے اور یہ صدر سے جاری بات چیت میں انہیں بتادیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پیش رفت ڈیفنس سیکریٹری جیمس میتھیس کے واشنگٹن میں قانون سازوں کے سامنے اعتراف کے بعد ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں 16سال سے لڑ رہا ہے مگر جنگ میں نقصان کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا، ملک میں طلبان کا اثرورسوخ زیادہ ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری