ڈی میسٹورا: 30 سالہ جنگ کو حل کرنا شام مسئلے کے حل سے آسان ہے


ڈی میسٹورا: 30 سالہ جنگ کو حل کرنا شام مسئلے کے حل سے آسان ہے

شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر نے فوجی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے شام بحران کے حل کیلئے روس اور امریکہ کے درمیان مفاہمت کو اہم قرار دیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق جرمن خبر رساں ادارے ٹاگس اشپیگل سے گفتگو کرتے ہوئے شام کیلئے اقوم متحدہ کے خصوصی سفیر اسٹیفن ڈی میسٹورا نے امید ظاہر کی ہے کہ جی 20 اجلاس کے موقع پر عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں شاید شام میں قیام امن کیلئے حل نکل آئے۔

انہوں نے شام میں قیام امن اور صلح و آشتی کیلئے امریکہ اور روس کے درمیان مفاہمت کو لازمی قرار دیا۔

یاد رہے کہ 10 جولائی کو شام بحران کے حوالے سے مذاکرات ہونے کو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے 6 سال گزر جانے کے بعد بھی شام کے بارے میں کوئی خوش آئند بات نہیں کہی جا سکتی۔ آج بھی کوئی بھی فریق سیدھی بات کرنے کو آمادہ نہیں ہے۔ شاید 30 سالہ جنگ کا حل شام مسئلے کے حل سے آسان ہو، شام مسئلہ اپنی مثال آپ ہے، اس کا کسی اور معاملہ سے تقابلی جائزہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ داعش سے جنگ کر سکتے ہیں کیونکہ وہ سب کا دشمن ہے لیکن داعش سے جنگ کے نام پر الرقہ اور شامی فوجیوں پر یوں ہولناک بمباری کی اجازت نہیں رکھتا۔

اسٹیفن ڈی میسٹورا نے کہا کہ یہ مسئلہ بشار اسد کے لئے بھی واضح کر دینا ضروری ہے کہ شام میں فوجی قوت کی بنیاد پر فتح حاصل نہیں کی جا سکتی۔ 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری