سابق بھارتی وزیر دفاع کا دعویٰ: سرجیکل اسٹرائیکس کی منصوبہ بندی 15 ماہ قبل کی گئی تھی


سابق بھارتی وزیر دفاع کا دعویٰ: سرجیکل اسٹرائیکس کی منصوبہ بندی 15 ماہ قبل کی گئی تھی

بھارت کے سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے علاقے میں ہونے والی مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس کی منصوبہ بندی بھارتی فورسز نے 15 ماہ قبل ہی کر لی تھی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایک ٹی وی اینکر کے سوال کے بعد مودی سرکار کو سرجیکل اسٹرائیک کی ضرورت پیش آئی۔

منوہر پاریکر گذشتہ برس ستمبر میں بھارت کے وزیر دفاع کی حیثیت سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے جنہیں رواں سال مارچ میں اس عہدے سے ہٹا کر گوا کا وزیر اعلیٰ مقرر کردیا گیا ہے۔

بھارتی اخبار کے مطابق سابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 2015 میں میانمار میں سرجیکل اسٹرائیک کے بعد ایک ٹی وی اینکر نے مودی سرکار کے وزیر سے اپنی مغربی سرحدوں پر بھی ایسی ہی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

بھارتی ریاست گوا کے دارالحکومت پنیجی میں صنعتکاروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں کی جانے والی سرجیکل اسٹرائیکس کی منصوبہ بندی 15 ماہ قبل ہی کر لی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 4 جون 2015 کو ناگا لینڈ کے علحیدگی پسندوں نے منی پور میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملہ کرکے 18 فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

منوہن پاریکر کا کہنا تھا کہ جب انہیں اس واقع کا علم ہوا تو انہیں اپنی بے عزتی محسوس ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 200 افراد کی ایک جماعت نے بھارتی فوج کے ڈوگرا سپاہیوں کے 18 اہلکاروں کا قتل کردیا جو بھارت کی بے عزتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی سول اور عسکری قیادت نے دن رات اس منصوبے پر کام کرتے ہوئے 8 جون 2015 کی صبح بھارتی سرحد سے متصل میانمار کے علاقے میں ان علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے 70 سے 80 علیحدگی پسندوں کو ہلاک کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک کامیاب سرجیکل اسٹرائیک تھی اور جس میں ہیلی کاپٹر کا استعمال نہیں کیا گیا بلکہ ان ہیلی کاپٹروں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ہر دم تیار رکھا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد سابق بھارتی فوجی افسر سرچ آپریشن کی وضاحت کر رہے تھے اور اسی دوران ایک اینکر نے سوال کر لیا کہ 'کیا بھارت کے پاس اتنی ہمت اور صلاحیت ہے کہ اسی طرح کی کارروائی مغربی سرحد پر کی جاسکے'۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ سوال بہت شدت کے ساتھ سن لیا اور فیصلہ کیا کہ اس سوال کا جواب وقت آنے پر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 29 ستمبر 2016 کی سرجیکل اسٹرائیکس کا آغاز 9 جون 2015 کو ہو چکا تھا کیونکہ ہم نے اس کی منصوبہ بندی 15 ماہ قبل ہی کر لی تھی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترجیحی بنیادوں پر اس کارروائی کے لیے ضروری سامان بھی خریدا گیا تھا۔

بھارتی ریاستی دفاعی ریسرچ کے ادارے کی جانب سے تیار کردہ سواتھی ویپن لوکیٹنگ ریڈار کو پہلی مرتبہ ستمبر 2016 میں پاکستانی فوج کے فائرنگ یونٹس کی تلاش کے لیے استعمال کیا گیا تھا جبکہ اس نظام کو باقاعدہ طور پر 3 ماہ قبل ہی بھارتی فوج کے سپرد کیا گیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ریڈار کی مدد سے پاکستان آرمی کے مبینہ طور پر 40 فائرنگ یونٹس تباہ کر دیے گئے تھے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری