عراق میں "عظیم فتح" کی بنیاد مرجعیت کے فتوے کی بدولت


عراق میں "عظیم فتح" کی بنیاد مرجعیت کے فتوے کی بدولت

حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ آیۃ اللہ سیستانی کے فتوے نے عراق میں داعش کے خلاف جیت کا سلسلہ شروع کیا کیوںکہ اس فتوے نے عراقی عوام کو حیرت اور پریشانی کے عالم سے باہر نکالا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصر اللہ نے فتح موصل اور خطے کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے اپنا خطاب شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ موصل کی جیت بہت عظیم اور اہمیت کی حامل ہے اگرچہ بعض لوگوں نے اس کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی۔ جو کچھ عراق میں ہوا وہ صرف اس ملک اور عراقی عوام سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ ایک امت کی تقدیر ہے اور یہ مسئلہ خطے کی عوام سے مربوط ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے حالیہ مشکلات میں مرجعیت کے کردار اور اس کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ عراق میں ملنے والی فتح کا اصل سبب مرجعیت کا فتوی ہے جس فتح کا اعلان حیدرالعبادی نے کیا ہے اسے کم نہیں سمجھا جا سکتا اور یہ جیت داعش کے خلاف ملنے والی مسلسل فتح کا ایک حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرجعیت کے فتوے نے عراقی عوام کی حیرانی و پریشانی کو ختم کرتے ہوئے ان کے دشمن اور خطرات کی شناخت کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ انہیں کن کے خلاف جنگ کرنا ہے۔ آیۃ اللہ سیستانی کا فتوی عراق کی فتح کا سبب بنا کیوںکہ انہوں نے عراقیوں کی حیرت اور مشکلات کو دور کیا اور ان کا فتوی اہل سنت اور شیعہ علماء سب کے نزدیک مقبول ہوا۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان کے فتوے نے عراقی فوجیوں کو جوش و جذبہ دلایا، ہزاروں جوان محاذ جنگ پر جانے کے لئے آمادہ ہو گئے جس کا نتیجہ حشد الشعبی کے قیام کی شکل میں رونما ہوا۔

حسن نصر اللہ نے کہا کہ عراقیوں نے عرب، امریکی یا یورپین قرارداد کا انتظار نہیں کیا بلکہ جو صحیح راستہ یعنی مسلح جدوجہد کا انتخاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ عراق کے کچھ سنی رہنماوں نے داعش کے خلاف جنگ میں الگ ہی رخ اپنایا ان کی کوشش تھی کہ عراق میں داعش کے خلاف جنگ کو شیعہ - سنی جنگ کا رنگ دے دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے عراقی حکومت کی مدد کے لئے سنجیدگی سے اقدام کیا۔ ایران کی سپاہ پاسداران بغداد پہنچ گئی اور اعلان کیا کہ حسب ضرورت وہ میدان میں اترنے کے لئے آمادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطے کی بعض طاقتوں کے ساتھ مل کر بین الاقوامی طاقتوں نے داعش کو تشکیل دیا اور عراق اور شام پر اس دہشت گرد تنظیم کو مسلط کرنے کی راہ فراہم کی۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ موصل فتح کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ عراق نے دوسروں پر آسرا نہیں کیا کیوںکہ دوسرے تو کوشش ہی یہی کر رہے تھے کہ عراقی جوانوں کے عزم و حوصلہ کو توڑا جائے ان میں اختلاف پھیلایا جائے جبکہ انہیں داعش کا مقبلہ کرنے کے لئے اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت تھی۔ اگر بین الاقوامی سطح پر سنجیدگی سے کام لیا جائے تو داعش کو مٹانے کے لئے زیادہ مدت درکار نہیں ہے۔

حسن نصراللہ نے وضاحت کی کہ امریکی حکام کا یہ کہنا ہے کہ داعش کو نابود کرنے کے لئے سالہا سال درکار ہیں یہ باتیں خطے میں ان کی سازشوں کو بیان کرنے کے لئے کافی ہیں۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ان کی باتیں وضاحت کرتی ہیں کہ داعش کا قیام انہوں نے ہی کیا ہے اور وہ ہی اس کے ذمہ دار ہیں وہ اس لئے بھی ذمہ دار ہیں کہ انہوں نے ہی ان دہشت گردوں کے لئے سرحدیں کھولیں اس دہشت گرد تنظیم کو اسلحہ فراہم کیا۔ ترکی اور اردن بارڈر پر ان کے تیل کے ذخائر کو بیچنے میں سہولت فراہم کی۔ بعض افراد کوشش کر رہے ہیں کہ اس بات کی تبلیغات کریں کہ یہ جیت امریکہ کی مدد سے حاصل ہوئی ہے جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں اس عظیم فتح کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران، حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای کو بھی مبار باد پیش کرتا ہوں کہ یہ جیت اسلام کے خلاف قائم کی گئی داعش کے خلاف حاصل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش کی نابودی کے لئے فتح موصل ایک اہم قدم ہوگا موصل ایک بڑا شہر تھا جو داعش کے زیر قبضہ تھا اور اس دہشت گرد تنظیم کی خود ساختہ خلافت کا دارالحکومت بھی، موصل کی آزادی ایک عظیم کامیابی ہے اور عالم بشریت کے لئے ایک پیغام بھی۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ عراق کی پہلی ترجیح داعش کے وجود سے اپنی سرزمین کی آزادی ہونا چاہئے۔ داعش کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہئے اگر چہ بعض عناصر اس مقصد میں حائل ہو رہے ہیں اور عراق کو اس ارادے سے روکنے کی سازشیں کر رہے ہیں لیکن انہیں فرصت نہیں دینی چاہئے کہ وہ پھر سے اپنے حامیوں کی مدد سے ابھر سکیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری