کیا پاراچنار غزہ بن گیا ؟؟؟ کرم ایجنسی جانے والے صحافیوں کا "این او سی" کے بغیر داخلے پر ممانعت + سند


کیا پاراچنار غزہ بن گیا ؟؟؟ کرم ایجنسی جانے والے صحافیوں کا "این او سی" کے بغیر داخلے پر ممانعت + سند

کرم ایجنسی پاراچنار کے پولیٹیکل انتظامیہ نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر ایک پوسٹ جاری کیا ہے جس میں پاکستان بھر کے صحافیوں کو خبردار کیا ہے کہ کرم ایجینسی کا دورہ کرنے والے صحافی ڈائریکٹر انفارمیشن فاٹا سیکرٹریٹ سے این او سی لئے بغیر زحمت نہ کریں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق صحافیوں اور دیگر چینلز کے نمائندگان کرم ایجینسی کے دورے سے قبل ڈائریکٹر انفارمیشن فاٹا سے NOC لیے بغیر کرم ایجنسی میں داخل ہونے کی زحمت نہ کریں۔

پولیٹیکل انتظامیہ کرم ایجینسی کے مطابق یہ اقدام مخصوص حالات کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کرم ایجنسی کے پیج پر فاٹا سیکرٹریٹ پشاور کی جانب سے پریس ریلیز کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ازلاپایاں کے صحافیوں اور دیگر نیوز چینلز کے نمائندگان کو کرم ایجنسی کے دورے سے قبل ڈائریکٹر انفارمیشن فاٹا سے NOC لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی حضرات کو پریس ریلیز کے ذریعہ آگاہ کیا گیا کہ کرم ایجینسی میں مجودہ حالت کے تناظر میں کرم ایجینسی کا دورہ کرنے سے  قبل ڈائریکٹر انفارمیشن فاٹا سے این او سی لازمی لینا ہوگا جس کے بعد ہی کرم ایجنسی پاراچنار میں صحافیوں کا داخلہ ممکن ہوگا۔

ترجمان نے یہ بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بغیر این او سی صحافی حضرات زحمت نہ کریں ورنہ تکلیف کا سامنا ہو گا۔

جبکہ ان کا کہنا تھا کہ این او سی حاصل کرنے والوں کو مکمل طور پر سیکورٹی فراہم  کی جائے گی۔ یہ اقدام مخصوص حالات کے تناظر میں وقتی طور پر اٹھایا گیا ہے جس پر امید کا ظہار کیا گیا ہے کہ صحافی حضرات مکمل تعاون کریں گے۔

واضح رہے کہ 13 جولائی کو خیبر نیوز کے فاٹا بیوروچیف زاہد وزیر سمیت کئی صحافی حضرات جو پاراچنار میں صحافی خاندان علی افضل افضال (جیونیوز)، جاوید افضل (ڈان نیوز)، خان افضل (سماء نیوز) کے بھتیجے جو حالیہ بم دھماکوں میں شہید ہوئے تھے، ان کی تعزیت پر آنے والے تمام صحافیوں کو پولیٹیکل انتظامیہ نے چپری چیک پوسٹ پر روک لیا اور انہیں ایجنسی میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

مقامی صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ شاہد کاظمی کا کہنا ہے کہ "عین اسی وقت میری ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ کے ساتھ میٹنگ جاری تھی جبکہ میری مداخلت پر انتظامیہ نے صحافیوں کیلئے noc نہ لینے کا بہانہ بنا کر ٹال دیا۔"

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری