نائن الیون حادثے میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کے ملوث ہونے کا انکشاف


نائن الیون حادثے میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کے ملوث ہونے کا انکشاف

سی آئی اے کے ایک سابق ایجنٹ میلیکم ہاورڈ نے کہا ہے کہ عمارتوں کی تباہی کے طویل تجربات کی وجہ سے سی آئی اے کے اعلی عہدیداروں نے انہیں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاوروں کی تباہی کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے مجبور کیا تھا۔

 خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق گیارہ ستمبر 2011 کو ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سنٹر حادثے میں خود امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کا کاردار بے نقاب ہوا ہے۔

سی آئی اے کے ایک سابق ایجنٹ میلیکم ہاورڈ نے کہا ہے کہ عمارتوں کی تباہی کے طویل تجربات کی وجہ سے سی آئی اے کے اعلی عہدیداروں نے انہیں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاوروں کی تباہی کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے مجبور کیا تھا۔

سی آئی اے کے مذکورہ ایجنٹ کے انکشافات کے ساتھ ہی، گیارہ ستمبر کے واقعے کی ریکارڈ شدہ فلمیں اور عینی شاہدین کے ایسے بیانات سامنے آئے ہیں جن سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جڑواں عمارتیں کنٹرول شدہ  دھماکوں کی وجہ سے گری تھیں۔

گیارہ ستمبر دوہزار ایک کے واقعے کے بارے میں تاحال مکمل تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

وائٹ ہاوس نے بھی اس بارے میں ہونے والی تحقیقات کو مکمل شکل میں شائع کرنے سے گریز کیا ہے اور خاص طور سے اس واقعے میں سعودی عرب کی مداخلت سے متعلق رپورٹ  کے حصوں کو تاحال خفیہ رکھا جارہا ہے۔

گیارہ ستمبر کے واقعے میں مختصر مدت میں یکے بعد دیگرے دو طیارے ٹکرانے کے باعث ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جڑواں عمارتیں زمین بوس ہوگئی تھیں۔

دہشت گرد گروہ القاعدہ نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری