کیا بے گناہ عوام کے گھروں میں گھس کر عصمت کی پامالی ریاستی اداروں کی بدنامی نہیں؟


کیا بے گناہ عوام کے گھروں میں گھس کر عصمت کی پامالی ریاستی اداروں کی بدنامی نہیں؟

شیعہ علما کونسل کے صدر پنجاب کا کہنا ہے کہ نجف/ایران حوزے کے طلبہ کے گھر پر حملہ کرنا، گھر کی عورتوں کی عصمت پامال کرنا ریاستی اداروں کی ایک مخصوص فرقے کیساتھ بدسلوکی ہے، حکومت ہوش کےناخن لے ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں حوزہ علمیہ نجف اشرف، قم اور مشہد مقدس سے آنے والے دینی طلبا کے گھر میں ریاستی ادارے گھس کر خواتین کی عزت پارا پارا کریں اور طلاب کو دہشتگرد قرار دے کر غیرقانونی طور پر حراست میں لے کر غائب کر دیا جائے؟ یہ بد سلوکی مخصوص فرقے کیساتھ کیوں؟

انہوں نے اس ناروا سلوک اور تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، ریاستی ادارے دہشت گردوں کے خلاف خاموش رہتے ہیں اور پرامن عوام، طالبعلموں اور علماء کو تنگ کرتے ہیں۔

انہوں نے ریاستی اداروں کو تجویز دی کہ معصوم عوام کو تنگ نہ کرکے نیکی کمائیں، اللہ کے عذا ب کو دعوت نہ دیں۔

ایس یو سی میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کبیر والا کے نواحی گاؤں چک نورنگ سے دینی طلبا مولانا محمد علی کاشفی اور مولانا ناصر عباس کو مبینہ طور پر ریاستی اداروں نے حراست میں لیا ان پر تشدد کیا اور ابھی تک ان کے بارے میں کسی کو کچھ علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

حکومت ہوش کے ناخن لے، دہشتگرد ان سے قابو نہیں ہوتے مگر پرامن طلبا اور علما کو بلاوجہ ہراساں کرنا ریاستی اداروں کا وطیرہ بن چکا ہے۔ انہیں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ عراق اور ایران کے حوزہ ہائے علمیہ میں جانے والے طلبا قرآن و حدیث اور فقہ کا علم حاصل کرتے ہیں، اور یہ سلسلہ صدیوںسے جاری ہے۔ ریاستی ادارے غیر قانونی طور پر عوام کو تنگ کرنے کی بجائے دہشت گردی کے مراکز کو ختم کریں۔

 علامہ سبطین حیدر سبزواری نے کہا کہ زیر حراست طلبا کو فی الفور رہا کیا جائے، ورنہ ملت جعفریہ ان ظالمانہ کارروائیوں کیخلاف خود اقدام کریگی اور نتائج کی ذمہ دار خود حکومت ہوگی۔ ہم نے کوئٹہ اور پاراچنار میں سینکڑوں لاشیں اٹھا کر بھی امن کی بات کی ہے، نہ کبھی ملکی سلامتی کے خلاف کوئی بات کی اور نہ ہی کسی مسلک کے خلاف نعرے بازی کی، اس لئے حکومت ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھے۔

واضح رہے گزشتہ ہفتے نجف اور قم سے آئے دو دینی طالب علم بھائیوں کو رات گئے ریاستی اداروں نے بلا جواز گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا تھا اور خواتین سے شدید بدتمیزی کی گئی تھی جس کے بعد سے ایک ہفتہ مکمل ہونے کو ہے طلاب اب تک لا پتہ ہیں۔

یاد رہے کہ گھر والوں نے تمام تر دستاویزات بھی پیش کیے مگر اب تک یہ نہیں معلوم کہ ریاستی ادروں نے ان کو کہاں غائب کر رکھا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری