پاک ایران تجارت، مواقع اور درپیش چیلنجز


پاک ایران تجارت، مواقع اور درپیش چیلنجز

پاک ایران باہمی تجارت کے فروغ کے سلسلہ میں گزشتہ سال مارچ میں دونوں ممالک کے مابین پانچ سالہ تجارتی تعاون کے منصوبے 2016-2021 کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے گئے، جس کے بعد آزاد تجارت کے معاہدے پر کام کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق منصوبے کے تحت معاہدے کے تین ماہ بعد ایف ٹی اے یا آزاد تجارتی معاہدے پر کام کا آغاز قرار پایا تھا، جو تاخیر کا شکار ہوا اور چھ ماہ بعد اس سلسلہ میں مذاکرات کا پہلا دور ہوا۔ جس میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوئی، دوسرا دور گزشتہ دنوں پاکستان میں ہوا جس میں دونوں ممالک کے حکام نے دو دن تک مختلف حائل رکاوٹوں کا تفصیلا جائزہ لیا۔ ایف ٹی اے کی راہ میں حائل دیگر رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ ڈیٹا میں فرق کا مسئلہ بھی سامنے آیا، پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے مہیا کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاک ایران سالانہ تجارتی حجم تین سو اٹھارہ ملین ڈالر ہے جبکہ ایرانی اعداد و شمار کے مطابق ایک اعشاریہ ایک ملین ڈالر سالانہ ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان اور ایران کے مابین کسٹمز ڈیٹا کا تبادلہ بھی ہوا، دونوں ممالک نے اتفاق کا اظہار کیا کہ دونوں جانب سے کسٹم ٹو کسٹم تعاون کو یقینی بنایا جائے گا، الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج یا ای ڈی آئی نامی سسٹم کے ذریعے رئیل ٹائم ڈیٹا انٹرچینج کو بھی ممکن بنایا جا سکے گا۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 2006 میں دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارت کا معاہدہ طے پایا جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت کا حجم 2006 میں 622 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2009 میں 1.2 بلین ڈالر ہو گیا۔ دو طرفہ تجارت میں یہ اضافہ ماہرین کی رائے میں اس قدر زیادہ نہیں ہے۔ ایران کے ساتھ پاکستان کی تجارت پوری دنیا کے ساتھ ہونے والی تجارت کا 2.5 فیصد ہے جبکہ پاکستان کی برآمدات صرف اور صرف کل برآمدات کا 1.4 فیصد ہیں۔

پاکستان اس وقت ایران کو چند اشیا برآمد کر رہا ہے جن میں پیپر، پیر بورڈ، ہر قسم کے چاول، ترپالیں، ٹینٹ، کیمیکل میٹریل، میڈیکل اور سرجیکل پراڈکٹس، مشینری، گوشت اور کاٹن جبکہ ایران سے پاکستان آنے والی برآمدات میں پٹرولیم مصنوعات، اینیمل آئل، پھل، کشتیاں اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیرف اور ٹیکس کی پابندیوں اور کسٹم معاملات کے ساتھ ساتھ بینکنگ مسائل کو بھی رفع کیا جائے تاکہ دونوں ممالک کے مابین تجارت مطلوبہ ہدف تک پہنچ سکے۔

حالیہ مذاکراتی دور میں ایران نے سی پیک میں دلچسپی کا اظہار کیا اور خواہش کی کہ پاکستانی اور چینی ماہرین ایران آکر اس حوالہ سے آگاہی دیں، جسے پاکتسان نے قبول کیا۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری