نیویارک ٹائمز نے کیا ٹرمپ کو خبردار؛ ایران سے جنگ کرنے کا سوچنا بھی نہیں


نیویارک ٹائمز نے کیا ٹرمپ کو خبردار؛ ایران سے جنگ کرنے کا سوچنا بھی نہیں

امریکی روزنامہ نے لکھا ہے کہ ٹرمپ ایران کے خلاف سیاسی اقدام کریں اور جنگ سے دور رہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق نیویارک ٹائمز نے ایک مقالہ شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مشرق وسطی میں ایک اور جنگ چھڑنا امریکہ کی آخری آرزو ہے لیکن اس کے باوجود بہت سے امریکی اور عرب حکام کے مطابق ایران کو تنبیہ کرنے اور سبق سکھانے کے لئے ایک جنگ ضروری ہے لیکن امریکہ اور ایران کے داعش سے مقابلے سمیت بہت سے مشترکہ مفادات بھی ہیں۔

عراق پر حملہ امریکہ کی اسٹریٹجک بھول

نیویارک ٹائمز نے مزید لکھا کہ عراق پر حملہ کرنا امریکہ کی سب سے بڑی بھول تھی وہ بھی ایسی حالت میں جب امریکہ کے سابق صدر جارج بش کہہ رہے تھے کہ 11 ستمبر کے حملوں میں صدام کا کوئی عمل دخل نہیں تھا لیکن پھر بھی بش نے بنا کسی حکمت عملی کے عراق پر حملہ کیا اسی غلطی کے امکانات اب ایران کے سلسلے میں بھی ہیں۔

اس سلسلے میں جو باتیں انسان کو سوچنے پر مجبور کرتی ہیں، مندرجہ ذیل ہیں؛

ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کہتے رہے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے کو ختم کر دیں گے اگرچہ اپنے دور حکومت میں ٹرمپ دو مرتبہ اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ایران اس معاہدے پر پابندی سے عمل کر رہا ہے۔

امریکی کانگریس اس معاہدے کی سختی سے مخالف تھی اور اس وقت بھی ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے لئے آمادہ ہے۔

ریپبلکن عہدیدار ٹرمپ پر دباو ڈال رہے ہیں کہ وہ ایران کے خلاف سخت سے سخت قدم اٹھائیں۔

روزنامہ نے لکھا: عراق، افغانستان اور لیبیا میں حکومت تبدیل کرنے کے بعد بھی امریکہ کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا جبکہ امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے ایران کے خلاف لفظی جنگ مزید تیز کر دی ہے۔

نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی مہم کا اندیشہ اس لئے بھی قوی ہے کہ بیرونی طاقتیں اس بات کے لئے کوشاں ہیں کہ ٹرمپ حکومت کو ایران کے خلاف فوجی مہم جوئی کے لئے آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ کے خاص حامیوں میں شمار ہونے والے اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر جان بولٹن اور سابق کانگریس سربراہ نیوٹ گینگریج نے ٹرمپ پر کافی دباو ڈالا ہوا ہے کہ وہ ایرانی منافقین "مجاہدین خلق" کی حمایت کرے۔

ایرانی نظام میں تبدیلی کی کوشش خطے کو غیر مستحکم بنانے کا باعث

امریکی روزنامہ کے مطابق ایران اور امریکہ کے روابط ایک سخت دور سے گزر رہے ہیں، شام اور عراق سے داعش کی پسپائی کے بعد سعودی عرب اور ایران اپنے آلہ کار گروہوں کے ذریعہ عراق اور شام میں اپنا اثر  و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ان حالات میں ایرانی نظام میں تبدیلی لانے کی کوئی بھی کوشش مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم بنا سکتی ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق اگر ٹرمپ اس سلسلے میں کوئی غلطی کرتے ہیں تو ایران اور امریکہ کی جنگ کے امکانات مزید قوی ہو جائیں گے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری