ایک تصویر ایک نگاہ/ وی آئی پی {VIP} حج اور اس عظیم عبادت کا کم ہوتا ہوا تقدس + تصاویر


ایک تصویر ایک نگاہ/ وی آئی پی {VIP} حج اور اس عظیم عبادت کا کم ہوتا ہوا تقدس + تصاویر

گزشتہ چند برسوں میں ایک رسم چلی ہے جو وی آئی پی حج {VIP} کے نام سے مشہور ہو رہی ہے، اس حج میں بھاری رقوم خرچ ہوتی ہیں جس کی آرزو عرب کے مالدار شیخوں کو تھی اور ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق حج تمتع ایک الہی فریضہ ہے اور ہر صاحب استطاعت مسلمان پر واجب ہے اور اس الہی فریضے کی انجام دہی کے لئے دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں مسلمان سرزمین وحی الہی یعنی مکہ مکرمہ کا رخ کرتے ہیں۔

دنیا بھر سے آنے والے یہ مسلمان ایک دوسرے کے کاندھے سے کاندھا ملاکر مناسک حج انجام دیتے ہیں، سب برابر ہیں، یہاں سب مساوی ہیں، کوئی امتیاز نہیں نہ کوئی بھید بھاو۔

ان سب کے باوجود گزشتہ چند برسوں سے ایک رسم چلی ہے جسے وی آئی پی حج{VIP}  کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ وہ حج جسے اس کے ثقیل اور کثیر اخراجات کے سبب صرف عرب کے شیوخ انجام دیتے ہیں اور وہ ہی اس حج کے دلدادہ بھی ہیں۔

اگرچہ آل سعود کا دعویٰ ہے کہ وہ اس وی آئی پی {VIP}  حج کلچر کے مخالف ہیں اور اسے روکنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور متعلقہ حکام کو احکامات بھی صادر کر دئے گئے ہیں لیکن یہ رسم ہر سال نبھائی جاتی ہے اور عرب شیوخ احرام باندھ کر مکمل آرائش اور سہولتوں سے مزین مقام پر قیام کرتے ہوئے دیگر حجاج پر اپنی برتری ظاہر کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان عرب شیوخ کے لئے جو خیمے نصب کئے جاتے ہیں ان میں باقاعدہ سیٹلائٹ چینلز بھی ہوتے ہیں جس کا اعتراف آل سعود حکومت نے بھی کیا ہے اور حکم جاری کیا ہے کہ وزارت حج اس {VIP }   حج کلچر کی تبلیغ نہ کرے اور عرب شیوخ کے خیموں میں سیٹلائٹ چینلز کی سہولت نہ دی جائے۔

گزشتہ برس مناسک حج کے دوران بھی سعودی شہزادوں اور شیخوں کی کچھ تصاویر شائع ہوئی تھیں جس میں یہ افراد اپنی قیمتی اور جدید ماڈل کی گاڑیوں میں سوار تھے اور رمی جمرات کر رہے تھے تاکہ دکھا سکیں کہ وہ امت اسلامی کی ایک الگ ہی شاخ ہے اور اس سنت ابراہیمی کو قرآنی دستور کے مطابق انجام دینے کے عقیدہ کے قائل نہیں ہیں۔

ایک سعودی چینل نے لکھا تھا کہ وی آئی پی حج {VIP }   پانچ دنوں کے آرام اور سہولت کا خرچہ تین لاکھ پچاس ہزار سعودی ریال ہے۔

سعودی روزنامہ "الشرق" کے مطابق {VIP }  حج میں استعمال ہونے والے خیمے دوسرے خیموں سے کافی مختلف ہیں۔ یہ حفاظتی انتظامات سے لیس ہیں۔ سعودی حکام ان حجاج کی خدمت میں بالکل بھی کوتاہی نہیں کرتے۔ ایک حج کمپنی کے مالک خالد بن محمد نے ان خیموں کی آسمان کو چھونے والی قیمتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ {VIP }  حج میں استعمال ہونے والے ایک خیمے کی قیمت تین لاکھ پچاس ہزار سعودی ریال ہے۔

ایک حاجی کے لئے لگائے گئے اس ایک خیمے میں اعلیٰ قیمت کے بہترین ٹائلز، لیٹرین و باتھ روم، ہر کھانے پر بوفے سسٹم، دن رات کسی بھی وقت فروٹ جوس، حمل و نقل کیلئے جدید ماڈل کی گاڑیاں اور ساتھ ہی دیگر سہولیات شامل ہیں۔

آل سعود حج کی معنویت، روحانیت اور تقدس کو پامال کرنے کے لئے ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہیں۔ آثار اسلامی کو نیست و نابود کرنا، اہل بیت پیامبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام رضہ اللہ تعالی عنہ کے روضے اور دیگر اسلامی شخصیات کے مقبروں کو منہدم کرنا، ابتدائے اسلام کے آثار کو نیست و نابود کرکے کعبہ کے اطراف میں صیہونی علامتوں سے مزین بڑی بڑی عمارتیں اور ٹاور تعمیر کرانا، خصوصا مسجد الحرام کے دروازے پر شیطانی علامتوں کے ساتھ کلاک ٹاور کی تعمیر اور حرمین سے متصل مغربی ممالک کے مشہور برانڈ کے سلسلہ وار شاپنگ مال کھولنا، آل سعود کی اسلام مخالف اور حج کی معنویت کو داغدار اور پامال کرنے والی اسلام دشمن سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری