پی ٹی آئی کا اداروں سے مذہبی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ


پی ٹی آئی کا اداروں سے مذہبی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ

ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران ملک کے خفیہ اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذہبی جماعتوں کے فنڈز کے ذرائع معلوم کیے جائیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پارٹی کو ملنے والے تمام فنڈز اور اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ساتھ مذکورہ رقم فراہم کرنے والے افراد کی فہرست بھی سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ اب یہ دوسری جماعتوں کا کام ہے کہ وہ اپنے فنڈز کی تفصیلات سامنے لائیں جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔

پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنا ریکارڈ پیش کردیا ہے، ہم اُمید کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور دیگر ادارے تمام جماعتوں سے بھی ان کے متعلقہ فنڈز کے ذرائع کے بارے میں سوال کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر شبہ ظاہر کرنے کے بجائے خفیہ ایجنسیوں اور دیگر اداروں کو ’پاکستان مسلم لیگ (ن) اور مذہبی جماعتوں کے فنڈز‘ کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قانونی مشیر فواد چوہدری نے الزام لگایا کہ جمعیت علماء اسلام (ف) نے ماضی میں لیبیا سے فنڈز حاصل کیے تھے جبکہ کچھ ایسی بھی جماعتیں ہیں جو سعودی عرب فنڈز حاصل کرتی ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی سے 2010 سے 2013 کے درمیان ہونے والی فنڈنگ اور ان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی گئیں تھیں، لیکن انہوں نے 2017 تک کا تمام ریکارڈ جمع کرادیا ہے جو تقریبا 7 سال کا ریکارڈ ہے۔

پریس کانفرنس کے درمیان دستاویزات پیش کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کو فنڈز فراہم کرنے والے 30 ہزار پاکستانیوں کی فہرست جمع کرائی گئی ہے، جو امریکا میں مقیم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 7 سال کے دوران ان کی پارٹی نے 30 لاکھ ڈالر فنڈز وصول کیے اور یہ رقم براہ راست بینکس کے ذریعے وصول کی گئی تھی، ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے قانون کے مطابق کوئی فرد کسی جماعت کو براہ راست فنڈز فراہم نہیں کرسکتا، تو اس لیے پی ٹی آئی نے امریکا میں ایک ایجنٹ کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ان تمام کمپنیوں کے بورڈ آف گورنرز بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں اور ان کی تفصیلات بھی سپریم کورٹ کو فراہم کردی گئی ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری