پاکستان میں ایک نیا دہشتگرد گروہ "ٹی ایس جی" متعارف، لاہور سانحہ کی ذمہ داری کا اعلان


پاکستان میں ایک نیا دہشتگرد گروہ "ٹی ایس جی" متعارف، لاہور سانحہ کی ذمہ داری کا اعلان

پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور میں حالیہ دہشتگردانہ کارروائی تحریک طالبان سے تعلق رکھنے والے نئے گروہ "طالبان اسپیشل گروپ" نے کی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور کے فیروزپور روڈ پر ہونے والے حالیہ خودکش حملے کا ذمہ دار ایک نیا گروپ ہے، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہی تعلق رکھتا ہے۔

ڈان نیوز نے ایک سینئر پولیس افسر کے حوالے سے بتایا کہ لاہور میں ارفع کریم آئی ٹی ٹاور کے قریب ہونے والا بم دھماکا طالبان اسپیشل گروپ (ٹی ایس جی) کی جانب سے کیا گیا، جن کے پاس اعلیٰ تربیت یافتہ خود کش بمبار (فدائین) موجود ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام کے بلند و بالا دعووں کے باوجود پرانے دہشتگرد گروہوں کو نیست و نابود کرنے کے بجائے نئے نئے گروہ متعارف کئے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الحرار نے قبول کی تھی۔

مذکورہ گروپ کی جانب سے متعدد شہریوں، اقلیتی مذہبی مقامات، فوجی اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے پر گذشتہ سال امریکا نے جماعت الحرار کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ابھرتے ہوئے ٹی ایس جی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تشویش پیدا کردی ہے، جسے وہ ایک نئے چلینج کے طور پر دیکھ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایس جی کمانڈوز کو بڑے اور مہلک حملوں کے لیے تربیت دی گئی ہے۔

اس سے قبل سامنے آنے والی ابتدائی رپورٹ کے برعکس مذکورہ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ دھماکا موٹر سائیکل کے ذریعے سے نہیں کیا گیا، انہوں نے زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے میں تباہ ہونے والی تمام موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن کی جانچ کی، جس سے معلوم ہوا کہ وہ متاثرہ افراد کی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ خود کش حملہ آور کو اس کے سہولت کار مذکورہ مقام پر کسی رکشہ یا دیگر گاڑی میں لے کر آئے ہوں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ حملے کے وقت جائے وقوع کے قریب موجود ایک سی سی ٹی وی کیمرہ کام نہیں کررہا تھا جس کی وجہ سے خود کش بمبار کے سہولت کاروں کی نشاندہی ممکن نہیں تاہم خود کش بمبار کے جسمانی اعضاء کو فرانزک کے لیے لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے 24 جولائی کو ہونے والے خود کش دھماکے میں 9 پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، واقعے میں 54 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

جناح ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر سہیل ثقلین نے ڈان کو بتایا تھا کہ 23 مقتولین کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے تاہم دیگر 3 افراد کا پوسٹ مارٹم ان کی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے فی کس 20 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

لاہور دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے افراد کو فی کس 10 لاکھ روپے اور معمولی زخمی ہونے والوں کو فی کس 3 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری