شمالی شام میں دہشتگرد ٹھکانوں کی تازہ ترین صورتحال/ ادلب میں 800 سے زیادہ مسلح تنظیمیں سرگرم


شمالی شام میں دہشتگرد ٹھکانوں کی تازہ ترین صورتحال/ ادلب میں 800 سے زیادہ مسلح تنظیمیں سرگرم

باخبر عسکری اور میدانی ذرائع کے مطابق ادلب پر دہشتگرد تنظیم النصرہ فرنٹ کے قبضے کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس علاقے میں 800 سے زیادہ دہشتگرد مسلح تنظمیں اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئیں جن کا ہدف اپنے ہی حامیوں سے زیادہ سے زیادہ پیسہ لیکر صرف اور صرف قتل عام اور شام کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق النصرہ فرنٹ کے زیر تسلط تکفیری دہشتگردوں کا آخری قلعہ ادلب گزشتہ کچھ دنوں سے دہشتگرد تنظیموں احرار الشام اور النصرہ فرنٹ کے مابین میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا ہے۔

یہ جنگ اتنی شدید تھی کہ احرار الشام کو پیچھے ہٹنا پڑا اور اپنے تمام ٹھکانے النصرہ فرنٹ کو دینے پڑے۔

احرار الشام کو باب الھوی سے بھی پسپائی اختیار کرنا پڑی یہ راستہ ہے جہاں سے اس علاقہ میں موجود دہشتگردوں کے لئے اسلحہ اور دیگر امدادی ساز و سامان پہنچایا جاتا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب النصرہ فرنٹ نے پورے ادلب کو اپنے قبضہ میں لیتے ہوئے دوسری دہشتگرد تنظیموں کو حاشیہ پر ڈال دیا ہے جس کا اثر آس پاس کے علاقوں پر بھی پڑے گا جہاں احرار الشام قابض ہے۔

سیاسی اور دفاعی تجزیہ کار کمال جفا کے مطابق ادلب پر النصرہ فرنٹ کے قبضے کے سبب بین الاقوامی اتحاد کے طیاروں کو حرکت میں آنا ہوگا کیوںکہ ادلب اور اس کے مضافات حلب اور حماہ کے باشندے اپنے علاقوں میں النصرہ کے قبضہ سے ڈرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ احرار الشام قطر اور ترکی کے حمایت یافتہ النصرہ کو ادلب سے نکالنے کی قدرت نہیں رکھتا خاص کر اس لئے بھی کہ النصرہ کے ارکان شام کے باشندے نہیں ہیں اور ان کے پاس آخری دم تک لڑنے کی طاقت نہیں کیوںکہ ان کے لئے وہاں سہولیات کی کمی ہے۔

پچھلے چند گھنٹوں میں باب الھوی میں پھنسے احرار الشام کے 150 دہشتگردوں کو ترکی میں داخلے کی اجازت نہیں ملی۔

ایک معاہدے کے تحت انہیں اجازت دی گئی کہ وہ بنا کوئی اسلحہ لئے ادلب کے مضافات میں شحشبو نامی پہاڑ کی طرف چلے جائیں۔

لاذقیہ کے مضافات میں بھی احرار الشام کے دہشتگردوں نے فیلق الرحمن کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اپنے ٹھکانے انہیں سونپ دئے ہیں۔

کمال نے مزید کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں اپنی اندرونی جنگوں کو روکنے کے جتنے بھی دعوے کر رہے ہیں، سب جھوٹ ہیں۔ ادلب میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ صرف اس لئے کہ بیرونی طاقتوں کے اشارے پر اس ملک میں دہشتگردانہ اقدامات جاری رہ سکیں۔

ادلب میں 800 سے زیادہ دہشتگرد تنظیمیں سرگرم ہیں۔ چھوٹے چھوٹے دہشتگرد گروہ کبھی النصرہ کی بیعت کر لیتے ہیں جب اسے شکست ملتی ہے تو احرار الشام کی بیعت کر لیتے ہیں۔

ان تنظیموں کے سربراہ اپنے بیرونی حامیوں سے صرف پیسہ وصولنے کی خاطر جنگ کی آگ بھڑکانے کا کام کرتے ہیں۔ ان کا معیار صرف یہ ہے کہ جو بھی انہیں شامی فوج سے مقابلہ کرنے کے لئے زیادہ دولت دے گا یہ دہشتگرد اس کے اشاروں پر ناچیں گے اور شام کے بنیادی ڈھانچے کو برباد کرنے کے لئے جنگ کریں گے۔ دولت جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی زیادہ تباہی پھیلائیں گے۔ 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری