قطری وزیر دفاع: حالیہ بحران کافی سنگین ہے


قطری وزیر دفاع: حالیہ بحران کافی سنگین ہے

قطر کے وزیر دفاع نے اماراتی سفیر کے بیان کہ مشرق وسطیٰ کے مستقبل کے پیش نظر قطر سے ہمارا اختلاف سیاسی سے زیادہ فکری اور فلسفی ہے، پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چار عرب ممالک سے جاری ہمارے اختلافات نہایت شدید ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق قطری وزیر خارجہ خالد بن محمد العطیۃ نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں امارات کے سفیر یوسف العتیبۃ نے مشرق وسطیٰ میں جو سیکولر حکومتوں کے قیام کی بات کہی ہے، وہ ہمارے خلاف جاری حملوں کی حقیقت بیان کرنے کے لئے کافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اماراتی سفیر کا بیان کہ مشرق وسطیٰ کے مستقبل کے پیش نظر قطر سے ہمارا اختلاف سیاسی سے زیادہ فکری اور فلسفی ہے، ہمارے خلاف جاری ان کی مہم کی نشاندہی کرنے کے لئے کافی ہے۔

العطیۃ کا کہنا تھا کہ ان کا بیان بتاتا ہے کہ کون کس کے داخلی مسائل میں مداخلت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بحران کافی سنگین ہے اور صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے شیخ خالد خلیفہ کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کو بحرین اور امارات کے فوجیوں کی تعداد کے سلسلے میں کوئی اطلاعات نہیں دی ہیں۔ ہماری فوج مارب تک گئی ہی نہیں، ہم صرف یمن اور سعودی عرب کی سرحد تک مامور رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری گفتگو کی شرط اس محاصرے کا خاتمہ ہے یہ حادثہ قوم کبھی بھول نہیں پائے گی، یہ مسئلہ دیگر تمام مسائل سے الگ ہے۔

یاد رہے کہ سعوددی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے اس ملک سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کئے ہیں اور اس پر اپنی تمام سرحدوں کو بند کر دیا ہے۔

ان ممالک نے قطر سے روابط بحال کرنے کے لئے کچھ شرطیں پیش کی تھیں جنہیں قطر نے ملکی خودمختاری، حاکمیت اور داخلی مسائل میں مداخلت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری