داعش ایک خطرناک وائرس ۔۔۔ (ساتویں قسط)


داعش ایک خطرناک وائرس ۔۔۔ (ساتویں قسط)

ایک اور موضوع کہ جس کے بارے میں تکفیری وہابی بہت زیادہ جھوٹ بولتے ہیں اور اس پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں، قبور کی زیارت ہے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: تاریخ اسلام میں عام مسلمانوں کے درمیان بزرگان کی قبروں کی زیارت، ایک مستحب اور پسندیدہ امر سمجھا جاتا تھا۔ وہ پہلا شخص کہ جس نے اس کو ممنوع قرار دیا، ابن تیمیہ تھا۔ وہ ان تمام احادیث کو کہ جو قبر کی زیارت کے بارے میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل ہوئی تھیں، ضعیف، جعلی اور ناقابل اعتماد قرار دیتا تھا۔

سعودی عرب کے سابق مفتی بن باز نے پیغمبر اور اولیائے خدا کے قبروں کے پاس ہر قسم کی دعا، استغاثہ، قربانی اور نذر کو بتوں، درختوں اور پتھروں سے دعا اور استغاثہ کی مانند اور اسے شرک قرار دیا ہے۔ اس نے اسی طرح قبور کی زیارت کے مقصد سے وطن سے حرکت کو بدعت قرار دیا ہے وہ غیرخدا سے استغاثہ، دعا اور زیارت کے رد میں سورہ مومنون کی آیت 117 کا حوالہ دیتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو پکارے گا جس کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو اس کا حساب پروردگار کے پاس ہے اور کافروں کے لیے نجات بہرحال نہیں ہے۔

تکفیری گروہ قرآن کی تعلیمات اور روایات سے غلط اور گمراہ کن مطلب اخذ کرنے کی بنا پر قبور کی زیارت کو شرک کے مظاہر میں سے سمجھتے ہیں اور انھیں تباہ کرنے کو واجب قرار دیتے ہیں۔

داعش کا سابق سرغنہ ابوعمر البغدادی دو ہزار سات میں اس دہشت گرد گروہ کے عقائد کو انیس شقوں میں بیان کرتا ہے کہ جس کی پہلی شق مجسموں اور قبروں کو تباہ کرنا ہے کہ جو بقول اس کے شرک کے مظاہر شمار ہوتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا: ہم شرک کے تمام مظاہر کی تباہی اور ان کے آلات کے حرام ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ اس صحیح روایت کی بنا پر کہ جسے مسلم نے ابوالہیاج اسدی سے نقل کیا ہے، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام علی علیہ السلام سے فرمایا: میں تجھے اس چیز کی جانب بھیج رہا ہوں کہ جس کے لیے مجھے مبعوث کیا گیا ہے۔ یہ کہ تمام مجسموں کو تباہ کر دو اور تمام اونچی قبروں کو زمین کے ساتھ یکساں کر دو۔

داعش کے دہشت گرد انبیاء، اولیاء، امام زادوں اور صحابہ کی قبروں پر موجود ضریح کو اس بہانے سے کہ شرک کے مظاہر ہیں، تباہ کرتے ہیں۔ داعشی دہشت گرد بہت سے پیغمبروں، مذہبی شخصیات اور اولیائے کرام کے مزارات اور قبروں کے علاوہ اپنے زیرقبضہ علاقوں میں موجود ثقافتی میراث اور تاریخی آثار کو بھی ان کی لوٹ مار پر پردہ ڈالنے کے مقصد سے، تباہ و برباد کرچکے ہیں۔

دہشت گرد گروہ جبہۃ النصرہ کے دہشت گردوں نے ریف دمشق میں واقع عدرا شہر میں صحابی رسول حضرت حجر بن عدی کی مزار کو تباہ کر دیا اور ان کی قبر کو کھودنے کے بعد ان کے جسم اطہر کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ تکفیری گروہ داعش کے دہشت گردوں نے ایک اور جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے شام کے شمالی شہر رقہ میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے باوفا ساتھی اویس قرنی اور صحابی رسول عمار یاسر کے مزار کو تباہ کر دیا۔ شہدائے صفین کی زیارت گاہ رقہ شہر کے جنوب مشرق میں دریائے فرات سے تقریبا ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ زیارت گاہ وسیع اور پرشکوہ عمارتوں کا مجموعہ تھی کہ جو جنگ صفین کے تین شہدا یعنی عمار یاسر، اویس قرنی اور ابیّ بن قیس کی قبروں پر بنائی گئی تھی جو سنہ سینتیس ہجری میں جنگ صفین میں حضرت علی علیہ السلام کی جانب سے معاویہ کے لشکر کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ داعش نے اسی طرح صحابی رسول وابصہ بن معبد الاسدی کی قبر کو بھی مسمار کر دیا۔ یہ قبر شام میں قدیمی ترین عمارتوں میں سے ایک تھی۔

بزرگان دین کے مزارات صرف داعش اور جبہۃ النصرہ تکفیری گروہ ہی مسمار نہیں کر رہے ہیں، بلکہ لیبیا میں قذافی کی حکومت کی خاتمے کے بعد تکفیری سلفی گروہوں خاص طور پر دہشت گرد گروہ انصار الشریعہ نے صحابی رسول اور امام زادوں کی بہت سی قبروں کو مسمار کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک ہولناک ترین جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے امام حسن علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک مظلوم امام زادے عبدالسلام الاسمر کے مزار اور مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔ ان کے مزار کے ساتھ ایک بہت بڑا اور قدیمی کتاب خانہ تھا جس میں ہزاروں سال پرانی دستاویزات اور شیعہ کتب موجود تھیں اور لیبیا کے وزیر ثقافت کے بقول یہ لیبیا کا سب سے بڑا کتاب خانہ تھا کہ جسے مسمار کرنے کے بعد آگ لگا دی گئی۔

اہل سنت کے چار مشہور فقہاء اور امام کتاب "الفقہ علی المذاہب الاربعہ" کے مطابق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبر کی زیارت کو مستحب جانتے تھے۔ اس کتاب میں کہا گیا ہے کہ "قبر پیغمبر کی زیارت بالاترین مستحبات میں سے ہے اور اس کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں"۔

جاری ہے ۔۔۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری