داعش ایک خطرناک وائرس ۔۔۔ (آٹھویں قسط)


داعش ایک خطرناک وائرس ۔۔۔ (آٹھویں قسط)

تکفیری وہابیوں نے اپنی کتابوں میں موجود ایسی بعض روایات سے تمسک کیا ہے کہ جن کی یا تو سند نہیں ہے یا ان کی دلالت کو رد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: وہابیوں کا یہ غلط خیال ہے کہ وہ سوچتے ہیں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سمیت بزرگان دین کی قبروں کی زیارت توحید کے ساتھ سازگار نہیں ہے اور شرک ہے اور یہ بڑا جھوٹ بولتے ہیں کہ قبور کی زیارت کا مطلب ان کی پرستش کرنا ہے۔ آیات و روایات کے مطابق قبروں کی زیارت جائز ہے۔ سورہ احزاب کی آیت چھپن میں ایک قابل توجہ نکتے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس آیت میں آیا ہے کہ "بےشک اللہ اور اس کے فرشتے رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبان ایمان تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو"۔

ہم دیکھتے ہیں کہ اس کے باوجود کہ پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس دنیا سے رحلت فرما چکے ہیں، خدا اور اس کے فرشتے ان پر درود بھیجتے ہیں، خدا مومنین سے بھی چاہتا ہے کہ وہ پیغمبر پر درود و سلام بھیجتے رہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہابیوں اور تکفیریوں کے نقطہ نظر کے برخلاف پیغمبر اسلام خدا، فرشتوں اور مومنین کے سلام وصول کرتے ہیں۔ پس پیغمبر پر یہ درود و سلام بھیجنا فضول کام نہیں ہے اور اس کی اتنی فیوض و برکات ہیں کہ دانا و حکیم پروردگار نے اس پر زور دیا ہے۔

قرآن کی تعلیمات کے مطابق پیغمبر کے اہل بیت اور قرابت داروں سے محبت ہم پر واجب ہے۔ قرآن کریم سورہ شوری کی آیت 23 میں فرماتا ہے: "(اے پیغمبر) آپ کہہ دیجیے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو"۔

زیارت، دوست رکھنے اور محبت کرنے کی ایک علامت اور نشانی ہے اور بلاشبہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اقربا کو دوست رکھنے کا ایک مظہر ان کی زیارت کرنا ہے۔ اس طرح انسان پیغمبر اور اہل بیت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کرتا ہے اور خود کو آمادہ کرتا ہے کہ ان بزرگوں کی سیرت اور راہ و روش کی پیروی کرے۔

انسان پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہل بیت اور اقربا کی زیارت گاہوں میں ان کے فضائل و کرامات کو اپنے سامنے مجسم دیکھتا ہے اور حق پرستی، انصاف پسندی اور اخلاقی کمالات تک رسائی کے راستے میں ان کو اپنے لیے نمونہ عمل قرار دیتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا: "قبروں کی زیارت کرو کہ یہ تمھیں آخرت کی یاد دلاتی ہیں"۔ مسلم نے اپنی حدیث کی کتاب صحیح میں حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم رات کے آخری پہر میں بقیع کی طرف جاتے تھے اور اہل بقیع کو سلام کرتے تھے۔ اہل سنت کی فقہی کتابوں میں قبروں کی زیارت کے مستحب ہونے کے بارے میں بہت سی چیزیں نظر آتی ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد احادیث کے مطابق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے لوگوں کو اپنے مزار کی زیارت کی ترغیب دلائی ہے، جیسا کہ آپ نے فرمایا: "جس نے میرے مرنے کے بعد میری زیارت کی گویا اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی ہے"۔ قبروں خاص طور پر بزرگان اسلام کی قبروں کی زیارت کے مستحب ہونے کے بارے میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں جو اس بارے میں تکفیری گروہوں کے غلط نظریات اور گمراہ کن سوچ کی نفی کرتی ہیں۔

جاری ہے ۔۔۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری