اہلسنت مسلک سے تعلق رکھنے والے ایرانی طالب علم نے ملکی سطح پر اپنے خاندان کا نام روشن کردیا


اہلسنت مسلک سے تعلق رکھنے والے ایرانی طالب علم نے ملکی سطح پر اپنے خاندان کا نام روشن کردیا

6 اگست کو جب آل ایران انٹر ایجوکیشن بورڈ کے امتحانات کے نتائج کا اعلان ہوا تو ٹاپ کرنے والے ذھین اور منحت کش طلاب میں ایک ایسا نام بھی چمک رہا تھا جس کا تعلق اہل سنت مکتب فکر سے بتایا جارہا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اللہ کے فضل و کرم سے اسلامی جمہوریہ ایران میں سارے ایرانیوں کے لئے برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ مسلم غیر مسلم سب ایک ہی پرچم کے سائے تلے امن و سکون کی زندگی بسر کررہے ہیں اور یہاں کسی قسم کی کوئی فرقہ پرستی کا تصور کا امکان نہیں ہے۔

یہ بات ساری دنیا پر عیاں ہے کہ ایران کی سر زمین، قدیم زمانے سے مختلف اقوام اور فرقوں کے لئے پر امن زندگی بسر کرنے کا گہوارہ رہی ہے۔

اس ملک کو اس بات پر فخر حاصل ہے کہ اس سرزمین کے مختلف مذاہب و ادیان سےتعلق رکھنے والے محبان وطن کے لئے صدیوں سے دوستی و برادری کے ماحول میں امن و امان اور آرام و آسائش کے سائے میں زندگی گزارنے کا موقع فراہم ہے۔ لیکن نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض شرپسند عناصر مسلم امہ کے درمیان انتشار پھیلانے کی غرض سے غلط تبلیغات کررہے ہیں کہ ایران میں مذہبی آزادی نہیں ہے، دوسرے مسالک سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن جب آپ ایران کا سفر کریں گے تو آپ کو ایسی کوئی بات نظر نہیں آئے گی بلکہ یہاں ایرانی ہونا معیار ہے جس کے پاس ایرانی شہریت ہے، اسے بغیر کسی امتیاز کے برابر حقوق دئےجاتے ہیں۔

امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ نے اسلامی اتحاد کو نہایت اہمیت دیتے ہوئے تاکید کی تھی کہ ایران میں رہنے والے تمام اسلامی فرقوں کے ماننے والوں کے لئے پرامن ماحول میں ایک ساتھ زندگی بسر کرنے کے بہترین مواقع فراہم کئے جائیں، اسلامی جمہوریہ میں کسی قسم کا کوئی امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے۔

ہر باشعور اور ایران کے حالات سے واقف خاص کر ایرانی قانون کو مطالعہ کرنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں اس ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے جس پر پورا پورا عمل کیا جارہا ہے، جس کی پوری دنیا میں مثال نہیں ملتی ہے۔

آل سعود کے پیروکاروں کا دعویٰ ہے کہ ایران میں اہل سنت پر ظلم ہو رہا ہے ان کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھا جاتا ہے اسکولوں میں داخلے نہیں ملتے ہیں اور جو بچے اسکول جاتے ہیں انہیں امتیاز سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے وغیرہ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور یہاں شیعہ سنی کی بات کسی بھی مسلک سے تعلق رکھنے والے ایرانی کی زباں پر نہیں آتی۔

آئیے ہم آپ کو ایران کے علاقے "کامیاران" کے اہل سنت گھرانے سے تعلق رکھنے والے ہونہار طالب علم "فرید صابری" سے متعارف کراتے ہیں، کہ انہوں نے کس طرح ملکی سطح پر اپنے والدین اور خاندان کا نام روشن کیا۔

تسنیم: اپنا تعارف کیجئے؟

صابری: میرا نام فرید صابری ہے کامیاران کے ایک متوسط طبقے کے خاندان سے میرا تعلق ہے اور میری ایک بہن اور تین بھائی ہیں۔

تسنیم: ہم نے سنا ہے کہ آپ نے انٹر ایجوکیشن بورڈ میں نہایت اچھے نمبر لیکر ملکی سطح پر چھٹی پوزیشن حاصل کی ہے اتنی عظیم کامیابی کیسے حاصل کرلی؟

صابری: یہ کامیابی میری اپنی کوشش اور میرے والدین خاص طور پر والدہ محترمہ کی مرہون منت ہے انہوں نے میری اچھی رہنمائی کی جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے مجھے یہ عظیم کامیابی عطا فرمائی۔

تسنیم: دن میں کل کنتے گھنٹے مطالعہ کیا کرتے تھے؟

صابری: سردیوں کے موسم میں 10 سے 11 گھنٹے اور گرمیوں کے موسم میں 12 گھنٹے تک روزانہ مطالعہ کیا کرتا تھا۔

تسنیم: اللہ تعالی نے آپ کو اتنی عظیم کامیابی سے نواز ہے اب آپ اگلا ہدف کیا ہے؟

صابری: میں تہران یونیورسٹی میں داخلہ لونگا اور فلسفہ پڑھنے کا بڑا شوق ہے۔

اس امید کے ساتھ کہ اللہ تعالی فرید صابری کے شوق کو پورا فرمائے اور انہیں ایک عظیم فلسفی بننے کی توفیق عطا فرمائے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری