دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ کیوں پھیرتے ہیں ؟

دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ کیوں پھیرتے ہیں ؟

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "دعا کے بعد اپنے سر اور چہرے پر ہاتھ پھیرو"۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق دعا وہ عمل ہے جو اہل بیت پیمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہمیں تعلیم فرمایا ہے یہاں تک کہ اسے مومن کے ہتھیار سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے۔

بعض اوقات خلوص و انہماک سے کی گئی دعا بہت سی مشکلات کو حل کر دیتی ہے اور بگڑے کام بنا دیتی ہے۔

ایک سوال جو ممکن ہے وہ یہ کہ دعا کے بعد سر اور چہرے پر ہاتھ کیوں پھیرتے ہیں ؟

امام صادق علیہ السلام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں : عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ (ع) قَالَ: «مَا أَبْرَزَ عَبْدٌ یَدَهُ إِلَى اللَّهِ الْعَزِیزِ الْجَبَّارِ إِلَّا اسْتَحْیَا اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ أَنْ یَرُدَّهَا صِفْراً حَتَّى یَجْعَلَ فِیهَا مِنْ فَضْلِ رَحْمَتِهِ مَا یَشَاءُ فَإِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا یَرُدَّ یَدَهُ حَتَّى یَمْسَحَ عَلَى وَجْهِهِ وَ رَأْسِهِ».

ترجمہ: جب بندہ خداوند متعال کی بارگاہ میں دست طلب دراز کرتا ہے تو خداوند عالم کو گوارا نہیں ہوتا کہ اسے خالی ہاتھ پلٹا دے وہ جو چاہتا ہے اپنی رحمت کے صدقے ان ہاتھوں کو عطا کر دیتا ہے لہٰذا جب بھی دعا کرو اپنے ہاتھوں کو اپنے سر اور چہرے پر ضرور پھیرو۔  کافی جلد 2، ص ، 471۔

اس سلسلے میں آیۃ اللہ جوادی آملی فرماتے ہیں کہ اہل بیت علیہم السلام کی سنت کے مطابق مستحب ہے کہ  جب انسان دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو اپنے سر اور چہرے پر پھرائے کیونکہ خداوند متعال کا لطف و رحم ان ہاتھوں پر نازل ہو چکا ہے جو دست طلب خداوند متعال کی بارگاہ میں اٹھا ہو وہ خالی نہیں رہتا اور خدا کی عطا سے مالامال ہوجاتا ہے لہٰذا بہتر ہے کہ اسے سر اور چہرے پر ملے۔

امام سجاد علیہ السلام جب کسی سوالی کو کچھ دیتے تھے تو اپنے ہاتھوں کو سونگھتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ ہاتھ خداوند متعال تک پہنچ گیا ہے کیوںکہ خداوند عالم نے فرمایا ہے کہ {هو یقبل التوبه عن عباده و یأخذ الصدقات} وہ اپنے بندوں سے توبہ اور صدقات  قبول کرتا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری