عراق کا تہران اور ریاض کے درمیان ثالثی کا کردار ایک مثبت اقدام ہے، قاسمی


عراق کا تہران اور ریاض کے درمیان ثالثی کا کردار ایک مثبت اقدام ہے، قاسمی

ایرانی وزرات خارجہ کے ترجمان نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں امن و امان اور استحکام کے حوالے سے ہر قسم کے اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزرات خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کا الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ عراقی وزارت داخلہ کا بیان کہ سعودی عرب نے ان سے ریاض اور تہران کے درمیان ثالثی کرنے کی درخواست کی ہے، ایک مثبت اقدام ہے۔

انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران خطے کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے اٹھائے جانے والے کسی بھی قسم کے اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ ایران، علاقے میں کشیدگی کم کرنے کے لئے کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرتا ہے۔

قاسمی نے الجزیرہ کو بتایا کہ سعودی حکام کی طرف سے تہران کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران، ذمہ دارانہ سفارتکاری کو علاقے میں امن و استحکام کا ضامن سمجھتا ہے اور ہرگز علاقے میں کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے۔

قاسمی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ سعودی عرب یمن کے خلاف جنگ کو ختم کرکے اصل حقائق کو تسلیم کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی سعودی عرب، عراقی حکام سے تہران - ریاض تعلقات کی بحالی کے لئے کوششیں کرنے کی اپیل کرچکا ہے۔

یاد رہے کہ آل سعود نے عراق اور شام کی حکومتوں کے خلاف مختلف گروہوں خاص کر داعش کی حمایت کرکے خطے کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے عراقی اور شامی حکومتوں کی حمایت کی ہے جس کی وجہ سے ریاض تہران تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے ہیں۔

تہران - ریاض تعلقات اس وقت زیادہ خراب ہوگئے جب حج کے دوران منی میں پیش آنے والے سانحے میں آل سعود نے نہایت غیرذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا۔

خیال رہے کہ 2015 کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کے لئے تہران اور ریاض کا دورہ کیا تھا تاہم اس سلسلے میں کوئی خاص پیشرفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری