کیلیفورنیا کے عوام کا ٹرمپ کے منہ پر زوردار طمانچہ؛ امریکہ سے علیحدگی کے گن گانے لگے ؟


کیلیفورنیا کے عوام کا ٹرمپ کے منہ پر زوردار طمانچہ؛ امریکہ سے علیحدگی کے گن گانے لگے ؟

کیلیفورنیا کے شہریوں نے ٹرمپ سے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ریاست کو امریکہ سے علیحدگی اختیار کرنے کی تجویز پیش کی ہے.

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کے عوام نے ٹرمپ کے منہ پر زوردار طمانچہ مارتے ہوئے امریکہ سے علحیدگی کے لئے اپنی ریاست میں ریفرنڈم کی خواہش ظاہر کی ہے۔

کیلیفورنیا کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ ریاست میں امریکہ سے علحیدگی کے لئے ریفرنڈم کرانا چاہتے ہیں۔

2016ء کے صدارتی انتخابات میں ہیلری کلنٹن کی شکست اور ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں منتقلی نے اس ملک کے اندر بہت سے مشکلات کو جنم دیا ہے۔

کیلیفورنیا امریکہ کی اہم ترین ریاستوں میں سے ایک ہے، امریکی صدارتی انتخابات کے بعد سے اب تک ٹرمپ کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے، اس ریاست کے عوام نے ٹرمپ کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے اور اب یہی مظاہرے آزادی کی تحریک میں بدلتے نظر آرہے ہیں، عوام کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا کو دنیا کے نقشے پر ایک الگ ملک کی حیثیت سے دیکھنا چاہتےہیں۔

کیلیفورنیا کی اکثریت، ریاست میں ریفرنڈم کرانا چاہتی ہے، لوگوں کا ماننا ہے کہ ریاست کی بھاری اکثریت امریکہ سے الگ ہونے کو ہی ترجیح دیتی ہے۔

کیلیفورنیا کو امریکہ سے الگ کرنے کے خواہشمند سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کیلیفورنیا کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنے سے روکتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ کیلیفورنیا کو دنیا کے نقشے پر ایک الگ ملک کی حیثیت سے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن مرکزی حکومت کی کارشکنیوں کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔

کیلیفورنیا کو الگ کرنے کے لئے باقاعدہ طور پر ایک لابی وجود میں آئی ہے اور وہ اس مسئلے کو امریکی قانون دانوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کانگریس میں رسمی طور پر بحث کے لئے پیش کرنا چاہتے ہیں۔

کیلیفورنیا کی موجودہ صورتحال پر امریکی سیاسی پارٹیوں خاص کر ڈیموکریٹک اور ریپبلکن نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا کی آزادی کے لئے دباو بڑھتا جارہا ہے کیونکہ اس ریاست کی اکثریت آزادی کے حق میں ہے۔

واضح رہے کہ کیلی فورنیا کی کل آبادی 40 میلین سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔

امریکی صدارتی انتخابات میں اس ریاست کا زبردست کردار ہوتا ہے کیونکہ اس کے پاس 55 الکٹورل ووٹ ہیں اور ہمیشہ سے ڈیموکریٹک پارٹی کے مفاد میں رہا ہے۔

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی اور رقبے کے لحاظ سے تیسری امریکی ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی نویں معشیت کا اعزاز بھی کیلیفورنیا کو ہی حاصل ہے۔

اتنی اہمیت کی حامل ریاست کا امریکہ سے علحیدہ ہونا امریکی حکام کے لئے کوئی آسان بات نہیں ہے جس کی وجہ سے امریکی حکام کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔

اگر کیلیفورنیا آزاد ہوگیا تو یہ امریکی زوال کی شروعات ہونگیں۔

واضح رہے کہ کیلیفورنیا میں امریکی صدارتی انتخابات میں  ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں چالیس لاکھ ووٹ زیادہ لیے تھے۔

تازہ ترین سروے کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کا ہر تیسرا شخص امریکہ سے علیحدگی کا خواہاں ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2014 میں بھی اسی طرح کا ایک سروے ہوا تھا جس میں شریک 20 فی صد افراد نے امریکہ سے علیحدگی کی خواہش کا اظہار کیا تھا، اس طرح 2014 کے بعد سے اب تک کیلیفورنیا میں امریکہ سے علیحدگی کے خواہاں افراد کی تعداد میں 12 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد ریاست کیلیفورنیا میں امریکہ سے علیحدگی اور آزاد مملکت کی تشکیل کے خواہاں افراد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا صنعت اور ٹیکنالوجی کا مرکز ہے جس کی وجہ سے اسے بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اگر کیلیفورنیا کی علیحدگی کے رجحان میں شدت پیدا ہوتی گئی تو اس کے اثرات دیگر ریاستوں پر بھی پڑیں گے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ حالیہ امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سے کیلیفورنیا سمیت امریکہ کی بعض دیگر ریاستوں میں بھی امریکہ سے علیحدگی اور آزاد مملکت کی تشکیل کے لئے چلنے والی تحریکوں میں شدت آگئی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری