پاکستانی قوم کے عظیم سپوت "راشد منہاس" کا 46واں یوم شہادت


پاکستانی قوم کے عظیم سپوت "راشد منہاس" کا 46واں یوم شہادت

پاک فضائیہ کے پائلٹ راشد منہاس شہید کا 46واں یوم شہادت آج پاکستان بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق 17 فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہونے والے راشد منہاس نے سینٹ پیٹرک کالج سے سینئیر کمیبرج پاس کیا، ان کے خاندان کے متعدد افراد پاکستان کی مسلح افواج میں اعلیٰ عہدوں پرفائز تھے جس نے ان کے دل میں موجود مادر وطن کے دفاع کے جذبے کو مزید تقویت دی اور اپنے ماموں ونگ کمانڈر سعید سے جذباتی وابستگی کی بنا پر1968 میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔

1971 میں راشد مہناس نے اکیڈمی سے جنرل ڈیوٹی پائلٹ کی حیثیت سے گرجوٹ کیا اورانہیں کراچی میں پی اے ایف بیس مسرور پر پوسٹ کیا گیا تاکہ لڑاکا پائلٹ کی تربیت حاصل کرسکیں۔ 20 اگست 1971 کو راشد منہاس مسروربیس کراچی سے اپنی تیسری تنہا پروازکے لئے جب وہ T-33 جیٹ سے روانہ ہونے لگے تو ان کا انسٹرکٹرمطیع الرحمن ان کے ساتھ زبردستی طیارے میں سوار ہوگیا۔

مطیع الرحمن طیارے کو بھارت کی حدود میں لے جانا چاہتا تھا، راشد منہاس نے بھرپور مزاحمت کی لیکن کامیاب نہ ہونے پرمطیع الرحمن کے عزائم خاک میں ملاتے ہوئے طیارے کا رخ زمین کی جانب کردیا اس طرح طیارہ بھارتی سرحد سے صرف 32 میل پہلے ٹھٹھہ میں گر کر تباہ ہوگیا۔

وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے راشد منہاس کو ان کی بے مثال قربانی پر اعلیٰ ترین فوجی اعزار نشان حیدر سے نوازا گیا، وہ اعلیٰ ترین فوجی اعزاز حاصل کرنے والے پاک فضائیہ کے واحد افسر ہیں جنہوں نے اپنی جان قربان کرکے ملک کے دفاع اور حرمت کی لاج رکھی۔

راشد منہاس کو 21 اگست 1971 کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا اور ان نوجوان پائلٹ کے پورے خاندان سمیت پاک فضائیہ اور دیگر مسلح افواج کے عہدیداران اس موقع پرموجود تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری