شمالی کوریا سے تعاون کے الزام میں روس اور چین کی16 کمپنیوں پر امریکی پابندیاں


شمالی کوریا سے تعاون کے الزام میں روس اور چین کی16 کمپنیوں پر امریکی پابندیاں

جنگی جنون میں مبتلا امریکہ نے شمالی کوریا سے تعاون کے الزام میں روس اور چین کی16 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکا نے 16 روسی اور چینی کمپنیوں اور شہریوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، واشنگٹن میں وزارت خزانہ کے مطابق یہ کمپنیاں شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل منصوبوں میں براہ راست تعاون فراہم کر رہی تھیں۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات کسی بھی طرح قابل قبول نہیں کہ چین اور روس کا کوئی بھی کاروباری ادارہ یا کوئی بھی فرد نجی سطح پر کم یونگ ان کی مدد کرے تاکہ وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنا یا خرید سکیں، ان پابندیوں کے بعد امریکا میں ان کمپنیوں کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ بہت جلد مذاکرات ہو سکتے ہیں، امریکی وزیر خارجہ کا بیان امریکا کی طرف سے شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیوں کے اعلان پر شمالی کوریا کے تحمل پر مبنی رد عمل کے بعد سامنے آیا ہے، دوسری طرف شمالی کوریا کے رہنما کم یونگ آن نے مزید میزائل تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے، جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق کم یونگ آن نے ’’ٹھوس ایندھن والے‘‘ مزید راکٹ انجن اور راکٹ وار ہیڈ بنانے کا حکم دے دیا ہے، شمالی کوریائی رہنما کو ملک کے کیمیائی ادارے کے ایک دورے کے دوران بین البراعظمی میزائلوں کی تیاری کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ بھی کیا گیا۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے شمالی کوریا کی جانب سے کسی بھی نئے میزائل یا جوہری تجربے کے نہ کیے جانے پر پیانگ یانگ کے طرز عمل کو سراہا تھا، جبکہ ماسکو میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ روس امریکی پابندیوں کی فہرست میں اضافے کا جواب دے گا، انھوں نے کہا کہ روس اور امریکا کے تعلقات کو خراب کرنے کا رجحان باراک اوباما کے دور سے ہی شروع ہوگیا تھا جو اب بھی جاری ہے جبکہ روس ہمیشہ اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے، سرگئی ریابکوف نے کہا کہ امریکا نے اس حقیقت کو اب تک نہیں سمجھا ہے کہ روس پابندیوں کی زبان قبول نہیں کرتا اور ایسے اقدامات مسائل کے حل میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔

دریں اثنا امریکا کی طرف سے اس موقع پر شمالی کوریا کے ساتھ روابط رکھنے پر بعض روسی اور چینی کمپنیوں اور شخصیات پر بھی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے، امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد شمالی کوریا نے کوئی نیا میزائل تجربہ نہیں کیا اور یہ بات اہمیت کی حامل ہے، انھوں نے کہا کہ امریکا شمالی کوریا سے اس سمت میں مزید پیش رفت کی توقع رکھتا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری