چین اور بھارت کا متنازعہ علاقے سے فوجیں ہٹانے کا اعلان


چین اور بھارت کا متنازعہ علاقے سے فوجیں ہٹانے کا اعلان

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دو ماہ سے زائد عرصے تک ڈوکلام کے سرحدی علاقے میں ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار رہنے کے بعد چین اور بھارت نے باہمی رضا مندی سے کشیدگی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بیجنگ اور نئی دہلی نے مسئلے کا فوجی حل کے بجائے سفارتی حل تلاش کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم بھارتی وزیر کی جانب سے اس بارے میں مزید وضاحت نہیں پیش کی گئی۔

واضح رہے کہ دونوں ملکوں کی جانب سے یہ اہم اعلان آئندہ ماہ ہونے والے بریکس اجلاس سے پہلے کیا گیا، جو چین میں ہونے والے ہیں۔ اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کی آمد بھی متوقع ہے۔ اجلاس میں برازیل، روس، ساؤتھ افریقہ بھی شریک ہونگے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کئی ہفتوں سے چین اور بھارت کی ایک دوسرے کے ساتھ 3500 کلومیٹر لمبی مشترکا سرحد کے معاملے پر چپقلش جاری تھیں۔ سال 1962 میں بھی ان دودنوں ملکوں کے درمیان سرحد کے تنازع کی وجہ سے جنگ چھڑ گئی تھی اور 55 برس گزر جانے کے بعد بھی کئی علاقوں پر ابھی تنازع باقی ہے۔

گزشتہ ماہ شروع ہونے والے تنازع کے بعد دونوں ملکوں نے سرحدوں پر اپنی افواج میں اضافہ کیا ہے اور ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو پیچھے ہٹنے کو کہا گیا تھا۔

یہ معاملہ اس وقت اٹھا جب بھارت نے چین کی جانب سے سرحدی علاقے میں سڑک کشادہ کرنے کے منصوبے کی مخالفت کی۔ یہ علاقہ بھارت کے شمال مشرقی صوبی اسکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں انڈیا بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔ بھارت کو خدشہ ہے کہ اگر یہ سڑک مکمل ہو جاتی ہے تو اس سے چین کو بھارت پر اسٹریٹیجک برتری حاصل ہو جائے گی۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری