پاکستان کے پاس امریکہ کو ٹھنڈا کرنے کے کئی نسخے


پاکستان کے پاس امریکہ کو ٹھنڈا کرنے کے کئی نسخے

امریکہ زیادہ دیر تک پاکستان سے روٹھ کر نہیں رہ سکتا کیونکہ پاکستان کے پاس ایک نہیں بلکہ کئی نسخے موجود ہیں جنہیں دیکھتے ہی امریکی حکام کی سانسیں رک جاتی ہیں۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: آپ دیکھ رہے ہیں کہ آج کل عالمی ذرائع ابلاغ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کو لے کر شور مچا رہے ہیں کہ اب کہیں پاکستان تنہا تو نہیں ہورہا ہے؟ کیا پاکستان امریکہ کے بغیر چل سکے گا؟ امریکہ کے روٹھنے کے بعد پاکستان کی معیشت کا کیا ہوگا؟ امریکی امداد نہ ملے تو پاکستان کیسے چلے گا؟ اس قسم کے چند ایک سوال ایسے ہیں جو ہر کوئی ایک دوسرے سے پوچھتا نظر آرہا ہے۔

قارئین کو شاید یاد ہو کہ 2015 میں سینیٹر کارل لیون نے قانون میں ترمیم کرکے پاکستان کو نہایت سخت لہجے میں پیغام دیا تھا کہ اس قانونی مسودے کے بعد اگر پاکستان "حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتا ہے تو امریکہ اپنی فوجی امداد روک دے گا، تو اس وقت بھی عالمی ذرائع ابلاغ نے بڑے زور وشور کے ساتھ سرخیاں لگائیں کہ اب پاکستان کی دھڑکنیں بند ہونے والی ہیں!

لیکن اس کے برعکس سوال یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو ناراض کرکے اپنے آپ کو تو تنہا نہیں کررہا؟ کیا امریکہ پاکستان کے بغیر چل سکے گا؟ کیا امریکا پاکستان سے راہیں جدا کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ہمت ہی نہیں کہ وہ پاکستان کے بغیر خطے میں قدم جما سکے کیونکہ پاکستان کے پاس کچھ ایسے نسخے ہیں جن کے استعمال سے امریکہ کی سانسیں رک سکتی ہیں۔

آپ کو یاد ہوگا کہ اوباما حکومت کے دفاعی سیکریٹری نے کولیشن سپورٹ فنڈز کی مد میں دی جانے والی امداد کے 1 ارب ڈالر میں سے 30 کروڑ ڈالر کی امداد روک دی تھی اور رواں برس ٹرمپ کے سیکریٹری دفاع نے 90 کروڑ ڈالر میں سے بھی 35 کروڑ ڈالر کم کر دیے، یہ سوچ کر کہ پاکستان گھٹنے ٹیک دے گا لیکن ایسا ہوا نہیں، جس کی وجہ سے امریکی حکام پر یہ واضح ہوتا گیا کہ پاکستان امریکہ کے بغیر بھی چل سکتا ہے اور کچھ کروڑ ڈالر سے اب پاکستان کو ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا، کیوں؟ اسلئے کہ پاکستان کے پاس نہایت مجرب نسخے موجود ہیں، ان نسخوں میں سے سب اہم نسخہ پاک چین دوستی ہے، پاک چین تعلقات کی قدر و قیمت اب 110 ارب ڈالر تک جاپہنچی ہے۔ یہ وہ بڑا نسخہ ہے جس کی وجہ سے امریکی حکام کے پسینے چھوٹ گئے ہیں۔ سمجھنے والے سمجھ ہی لیتےہیں کہ 90 کروڑ ڈالرز کی خاطر پاکستان امریکہ کے ساتھ ناپائیدار اور بے مہر تعلقات کا بوجھ آخر کیوں کر اٹھائے جبکہ دوسری طرف پاکستان کا دیرنہ دوست چین بغیر کسی ڈرامے کے اربوں ڈالر دے دیتا ہے اور چین کا پاکستان میں اثر و رسوخ اتنا بڑھ گیا ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں سیکیورٹی خطرات کے باوجود سینکڑوں چینی چلتے پھرتے نظر آتے ہیں اور ہر پاکستانی دل کی گہرائیوں سے ان کا احترام کرتا نظر آرہا ہے جسے دیکھ کر امریکی دھنگ رہ جاتے ہیں۔

امریکی حکام کی یہ خام خیالی ہے کہ وہ چند ڈالروں کے عوض جو چاہیں کرسکتے ہیں، اب ایسا کچھ نہیں ہونے والا ہے امریکی یا تو تاریخ پڑھتے نہیں یا وہ تاریخ کو فراموش کررہے ہیں،کہ پاک فوج نے سوات اور فاٹا میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی امریکہ کے کہنے پر نہیں بلکہ ملک کی سلامتی کو مد نظر رکھ کر کی اور بفضل خدا کامیاب بھی ہوگئی۔

امریکی حکام سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت سے رشتے جوڑ کر پاکستان پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے کیونکہ اس کے لئے بھی پاکستان کے پاس مجرب نسخہ موجود ہے، بھارت کی سرزمین پر پاکستان کے لاکھوں حامی موجود ہیں جو ہمہ وقت پاکستان پر اپنا تن، من، دھن نچھاور کرنے کو تیار ہیں اگر کسی کو شک ہے تو کسی بھی وقت پاک و ہند کے درمیان کھیلے جانے والے کسی بھی میچ کو ہی دیکھ لے، کتنے ہندوستانیوں کے گھروں کے چھتوں پر سبز ہلالی پرچم لہرائے جاتے ہیں۔ یہ وہ نسخہ ہے جو امریکہ اور بھارت کی کمر میں چھرہ گھونپنے کے مترادف ہے۔

اگرچہ ان سولہ سالوں میں امریکہ نے بھارت کے ساتھ ملکر افغان عوام کو پاکستان کے خلاف کرنے کی تمام تر کوششیں کی ہیں جس کی کئی زندہ مثالیں موجود ہیں، افغانستان میں پاکستان کی سرحد سے ملقحہ شہروں میں بھارتی قونصلیٹ کھولنے کے علاوہ افغان ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے خلاف تبلیغات اور بھارت نوازی کے کئی  ٹی وی چینلز کے لئے فنڈنگ کی جارہی ہے۔ یہ ذرائع ابلاغ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس قسم کی تبلیغات سے افغان عوام اپنے ہمسایہ اور برادر ملک کے دشمن بن جائیں گے! اس سازش کے خلاف بھی پاکستان کے پاس کئی نسخے موجود ہیں، شاید امریکی اور بھارتی حکام بھول گئے ہیں کہ پاکستان نے 35 سال تک افغانستان کی لاکھوں افراد پر مشتمل وسیع آبادی کو باقاعدہ طور پر پالا ہے، جب دنیا نے افغانوں پر اپنے تمام دروازے بند کردئے تھے تب پاکستان ہی تھا جس نے انہیں خوش آمدید کہا اور چند دہائیوں تک ان کی نہایت خوش اسلوبی سے میزبانی کی اور اب بھی کررہا ہے، یوں لاکھوں افغان پاکستان کے نمک خوار ہیں اور وہ کبھی بھی نمک حرامی کے مرتکب نہیں ہوگے، مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونگے یہ وہ نسخہ ہے جسے ہر کوئی جانتا ہے۔

امریکی حکام کی ناک رگڑنے کے لئے پاکستان کے پاس ایران اور روس سمیت ڈھیر سارے مجرب نسخے موجود ہیں لہذا پاکستانی حکام کو چاہئے کہ آنکھ میں آنکھ ڈال کربات کریں اور ملک کی عزت وقار پر آنچ آنے نہ دیں،کیونکہ وہ دن دور نہیں کہ امریکی حکام یہ کہنے پر مجبور ہونگے کہ کاش ہم نے پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہ کئے ہوتے۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری