روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے نام تلخ حقیقت


روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے نام تلخ حقیقت

دنیائے اسلام دیگر مذاہب و ملت کے ساتھ ابتدا سے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں، کوئی بھی بین الاقوامی تنظیم جو حقوق بشر کے نام پر وجود میں آئی ہو دنیائے اسلام نے ہر وقت اس کا خیر مقدم کیا، اقوام عالم کی متحدہ تنظیم جو UNO کے نام سے جانی جاتی ہے، دنیائے اسلام نے ہر وقت اس کے قواعد و قوانین کی پیروی اور پاسداری کی ہے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: محترم سیکریٹری جنرل صاحب مسلمان ممالک میں بھی دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد زندگی بسر کررہے ہیں اور آپ بخوبی واقف ہوں گے کہ ایسے مسلم ممالک جہاں شیطانی قوتوں نے سوچے سمجھے منصوبوں کے تحت  خونریزی ظلم و تشدد مار دھاڑ کا ماحول پیدا کیا ہے جہاں مسلمان خاک و خون میں لت پت ہورہے ہیں لیکن ایسے مسلم ممالک میں غیر مسلم افراد محفوظ ہیں۔ پاکستان میں دیکھئے افغانستان میں دیکھئے، مصر اور شام میں دیکھئے، مسلمان آئے روز زیر تیغ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں لیکن اقلیت سے وابسطہ غیر مسلم افراد چین کی زندگی گزار رہے ہیں۔

محترم سیکرٹری جنرل صاحب کیا وجہ ہے کہ میانمار، برما میں مسلمانوں کے اوپر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں ایسے مظالم جہاں بدنام زمانہ ظالم یزید پلید، چنگیز خان اور شیطان بھی شرما رہے ہیں آپ بخوبی واقف ہوں گے۔ روہنگیائی مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہا ہے کثیر تعداد میں مظلوم جماعت کو ایک ہی زنجیر پہنایا جارہا ہے بستیوں کی بستیاں ویران کی جارہی ہیں روہنگیائی مظلوموں کو درختوں پر لٹکایا جارہا ہے تیغ و تلوار کی بات چھوڑئے کلہاڑیوں سے ان کے بدنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جارہا ہے۔

محترم سیکرٹری جنرل صاحب آپ اپنی بدنصیب آنکھوں سے روز مشاہدہ کرتے ہوں گے کہ معصوم بچےکس طرح جانوروں کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ درد ناک انداز میں ٹکڑے ٹکرے کئے جارہے ہیں۔

چونکہ آپ حضرات بہتر جانتے ہیں کہ روہنگیائی مسلمانوں کا یہ طبقہ غریب اور مفلوک الحال طبقہ ہے نہ ان سے بغاوت کا خطرہ ہے نہ ہی حکومت پر قابض ہونے کا اندیشہ ان کے پاس رہنے کے لئے گھر نہیں ان کو تعلیم کے نور سے دور رکھا گیا ہے ان کے پاس کھانے کے لئے روٹی نہیں پہننے کے لئے کپڑے نہیں۔

افغانستان میں دہشتگردوں کا بہانہ بنا کر اس کو تباہ و برباد کیا گیا عراق میں صدام کا بہانہ تھا شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر حملہ کیا گیا فلسطین کو مذہبی مقدس جگہ کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کا صفایا کر دیا گیا یمن، بحرین، لبنان میں ایرانی حامی ممالک ہونے کی بنا پر قتل و غارتگری کروادی گئی نائیجیریا اور قطیف میں انقلاب اسلامی ایران کے حامی ہونے کی پاداش میں پیروان اہلبیت کا قتل عام  کروایا گیا۔

خدا را بتائیے برما کے اس مفلوک الحال مسلمان طبقے کی کیا خطا ہے ؟ کس جرم بے گناہی کی پاداش میں انہیں تہ تیغ کیا جارہا ہے کس جرم کی سزا میں انہیں زندہ جلایا جارہا ہے کون سے اتنے سنگین جرائم انہوں نے کئے ہیں کہ انہیں جلا وطن کیا جارہا ہے کیوں ان کے گھر آگ کے نذر کئے جارہے ہیں اور آپ کی تنظیم خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

محترم سیکرٹری جنرل صاحب اگر امریکہ، اسرائیل، برطانیہ، فرانس جیسے ممالک میں معمولی حادثہ پیش آجاتا ہے  تو آپ کی تنظیم زور و شور سے ڈھنڈورا پیٹتے ہیں۔ تعزیت و تسلیت کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہوتا ہے۔ عالمی میڈیا اس معمولی خبر کے پیچھے مہینوں تک لگے رہتے ہیں کیا وجہ ہے کہ برما میں مسلمانوں کے بدنوں سے کھالیں اتار دی جاتی ہیں ایسے دلسوز جرائم جسے دیکھ کر انسانیت کے ضمیر جھنجھوڑ کے رہ جاتے ہیں لیکن افسوس صد افسوس آپ کی تنظیم خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

کیا روہنگیائی مسلمانوں کو دنیا میں جینے کا حق نہیں کیا آپ حضرات کی طرح اور برما کے ظالم حکمرانوں کی طرح ان کو بھی جانیں عزیز نہیں ہیں۔

اگر امیر غریب، گورے کالے، ذات پات، رنگ و نسل، مذہب و ملت کی بات ہے تو پھر اقوام متحدہ کے دفتر پر یہ اشعار  "بنی آدم اعضای یکدیگر اند" کیوں تحریر ہوئے ہیں؟

محترم سیکرٹری جنرل صاحب لگتا ہیں کہ اقوام متحدہ کی تنظیم اب خواب بن چکی ہیں حقیقت نہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ نے روہنگیائی مسلمانوں پر ہورہے وحشتناک اور درد ناک ظلم و ستم پر لب کشائی تک بھی نہ کی بلکہ ایک سیریل کی طرح مفلوک الحال مسلمانوں کے قتل و غارتگری پر تماشہ دیکھ رہے ہیں۔

محترم ذمہ داران اگر اقوام متحدہ کی تنظیم کچھ ممالک کی کٹھ پتلی تنظیم بن گئی ہے تو اقوام متحدہ کہلانے کا حقدار نہیں اقوام متحدہ کی تنظیم انسانی حقوق کی پاسداری کے لئے وجود میں آئی لیکن اب ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہ تنظیم شیطانی ممالک کے حقوق کی پاسداری کی تنظیم بن گئی ہیں۔

اگر صورتحال یہی رہی تب شاید دنیائے اسلام اس نام نہاد تنظیم سے تعلقات منقطع کرکے اپنی جمیع تنظیم بنانے پر مجبور ہوجائیں گے۔

محترم سیکریٹری جنرل صاحب ابھی بھی موقع ہے کہ خود غرض لالچی جانبداری کو ایک طرف رکھ کر عدل و انصاف کی بات کی جائے روئے زمین پر مظلوم قوموں کو ظالم قوتوں سے نجات دلوادیں مساوات اور برابری کی روایت قائم کی جائے۔

روہنگیائی مسلمان درد و کرب میں مبتلا ہیں ان پر ہورہے ظلم و تشدد کو رکوانے میں غیر جانبداری سے کام لے کر اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری