پاکستان اور ایران بھی سنگل کرنسی میں تجارت کرسکتے ہیں


پاکستان اور ایران بھی سنگل کرنسی میں تجارت کرسکتے ہیں

سیکرٹری تجارت کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف ممالک اپنے پڑوسیوں کے ساتھ سنگل کرنسی میں لین دین کر رہے ہیں، اگر پاکستان اور ایران بھی سنگل کرنسی میں تجارت کرنا چاہیں تو اس میں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے نے فیڈرل سیکرٹری تجارت کیساتھ پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کراچی میں تاجروں اور صنعت کاروں سے ملاقات کے بعد ایک اہم مکالمہ ترتیب دیا ہے جس کا متن من و عن پیش خدمت ہے؛

ایران پاکستان کا پڑوسی اور دوست اسلامی ملک ہے، ایران کے ساتھ تجارت کی بحالی کے نتیجے میں تین سال میں دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ سے سات ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور مغرب کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں نے پاکستان اور ایران دونوں ملکوں کی تجارت کو متاثر کیا، پابندیوں سے قبل پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم تقریبا تین ارب ڈالر تھا، جو پابندیوں کے نتیجے میں صرف تیس سے چالیس کروڑ ڈالر سالانہ رہ گیا، اگرچہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تجارت تو جاری رہی، لیکن تیسرے ملک کے ذریعے سے، تاہم اب ایران پر اقتصادی پابندیاں ختم ہوگئی ہیں، بعض میں نرمی کی گئی یے، تو میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک ایک بار پھر نئے سرے سے اقتصادی ترقی کے سفر کا آغاز کریں گے۔

یونس دھاگہ نے کہا کہ ایران تیل و گیس کی دولت سے مالا مال ملک ہے، جبکہ پاکستان گندم، کپاس، اور چاول کی پیداوار میں اہم مقام رکھتا ہے، جبکہ زرعی اجناس کے ساتھ پاکستان کے پھلوں بالخصوص آم اور کینو کی ایران میں بڑی طلب ہے، لہذا میرا خیال ہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات ایران سے باآسانی پوری کرسکتا ہے، جس کے لئے نقل و حمل میں بھی سہولت ہوگی اور اخراجات بھی کم آئیں گے، اسی طرح ایران کو بھی غذائی اشیا برآمد کی جاسکتی ہیں، ایران پاکستانی چاول کی بڑی منڈی ہے، چند سال پہلے تک ایران پاکستان سے  بیس ہزار ٹن باسمتی چاول درآمد کر رہا تھا، جو اب تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری تجارت یونس دھاگہ نے کہا کہ اس میں یقینا کوئی دو رائے نہیں کہ امریکی دھمکیوں کی وجہ سے پاک ایران تجارت کو نقصان پہنچا، تاہم اب دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کی بحالی اور اس میں اضافے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں، پاکستان کا مرکزی بینک ایران کے مرکزی بینک سے رابطے میں ہے، جبکہ بینک دولت پاکستان نے درآمد کنندگان کو اجازت بھی دی ہے کہ وہ ایران سے تجارتی اشیا کی درآمد کے لئے پاکستانی بینکوں میں لیٹر آف کریڈٹ کھلواسکتے ہیں، اسٹیٹ بینک کا یہ فیصلہ یقینا پاک ایران تجارت کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

سیکریٹری تجارت یونس دھاگہ نے تسنیم نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور ایران نے تقریبا پانچ سال پہلے اربوں ڈالر کے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط کئے تھے، منصوبے کے تحت ایران پاکستان کو قدرتی گیس برآمد کرے گا، جس سے پاکستان کی صنعتوں کو فائدہ ہوگا، جبکہ اس گیس سے بجلی بھی پیدا کی جسکے گی، اس منصوبے پر گو کہ کام سست روی بلکہ تاخیر کا شکار ہے، لیکن امید ہے کہ یہ منصوبہ جلد مکمل کر لیا جائے گا، لیکن اس کے لئے ابھی کوئی وقت نہیں دیا جاسکتا۔"

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل رہ چکے ہیں، وہ خود اس منصوبے میں ذاتی دلچسپی رکھتے ہیں، اس سلسلے میں وہ کئی بار تہران بھی گئے اور منصوبے کا جائزہ لیا، لیکن ابھی منصوبے کی تکمیل میں کچھ مشکلات درپیش ہیں، جس کی وجہ سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے تاخیر کا شکار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری تجارت یونس دھاگہ نے تسنیم نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جی بالکل، ایران پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے بعض سرحدی علاقوں کو بجلی فراہم کر رہا ہے اور اس میں اضافے کی بات چیت بھی جاری ہے، اس کے ساتھ ہی گوادر میں ایران کی جانب سے ایل آئل ریفائنری کے قیام پر بھی بات ہوئی ہے، اس سلسلے میں تمام معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جبکہ ایران سے ایل این جی کی درآمد پر بھی بات ہوئی ہے۔

سیکریٹری تجارت یونس دھاگہ نے کہا کہ پاک ایران آزاد تجارت کا معاہدہ صرف زیر غور ہی نہیں ہے بلکہ اس پر کام ہو رہا ہے، دونوں ملکوں کے تاجروں اور ان کے نمائندوں سے بھی اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے، آزاد تجارت کے معاہدے کے سلسلے میں ابھی کام باقی ہے، ایسی اشیا کی فہرست تیارکی جارہی ہے، جن کے ٹیرف کا تعین ابھی باقی ہے، جن پر پاکستان میں بھاری کسٹم ڈیوٹی ہے، لیکن ایران میں ڈیوٹی بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہے، یا ایسی اشیا جو یہاں کم قیمت دستیاب ہیں، ان کی درآمد کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے، اس بارے میں ہمیں مقامی انڈسٹری کے خدشات بھی پیش نظر رکھنا ہوں گے، تمام معاملات طے پانے کے بعد ہی آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کئے جائیں گے، اس سے قبل چین، سری لنکا،انڈونیشیا سے بھی پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کر چکا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک اپنے پڑوسیوں کے ساتھ سنگل کرنسی میں لین دین کر رہے ہیں، میرا خیال ہے کہ اگر پاکستان اور ایران بھی سنگل کرنسی میں تجارت کرنا چاہیں تو اس میں کوئی مشکل نہیں ہوگی، یورپ کی مثال ہمارے سامنے ہے، اگر پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد پر سنگل کرنسی میں تجارت کی جاتی ہے تو اس سے دونوں ملکوں کے تاجروں کو فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کے لئے بڑی اہم منڈی ہے، جہاں زرعی اجناس کے ساتھ ٹیکسٹائل سیکٹر سے متعلق اشیا کی بھی مانگ ہے، پاکستانی صنعت کاروں کو چاہیئے کہ ایران کے ساتھ روابط بڑھائیں، وہاں نمائشوں میں شرکت کریں، پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کا دنیا بھر میں نام ہے، اگر پڑوسی ملک ایران بھی ٹیکسٹائل سیکٹر میں کچھ کرنا چاہے تو پاکستان کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔"  

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری