برما میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین گرفتار، اقرار الحسن اور وقار ذکا اس وقت کس حال میں ہیں؟


برما میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین گرفتار، اقرار الحسن اور وقار ذکا اس وقت کس حال میں ہیں؟

نجی ٹی وی کے مشہور و معروف کرائم جرنلسٹ اقرارالحسن کی میانمار میں پولیس کسٹڈی سے متعلق خبریں بے بنیاد نکلیں جبکہ اینکرپرسن عامر لیاقت کی گرفتاری کے بارے میں بھی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق نجی ٹی وی کے مشہور و معروف کرائم جرنلسٹ اقرارالحسن کی میانمار میں پولیس کسٹڈی سے متعلق خبریں بے بنیاد نکلیں۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے کرائم جرنلسٹ اقرار الحسن میانمار کے علاقے رخائن میں پہنچ گئے جہاں وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ صحافتی خدمات ادا کر رہے ہیں جبکہ ان کی دوسری ٹیم کو ویزہ ہونے کے باوجود ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

نجی نیوز چینل اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو ویزہ ہونے کے باوجود آٹھ گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔

دوسری طرف نجی ٹی وی بول نیوز کے اینکرپرسن عامر لیاقت کے بارے میں بھی یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ بھی امیگریشن حکام کی حراست میں ہیں جبکہ وقار ذکا کے بارے میں بھی سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ بھی میانمار گئے ہیں تاہم ان کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان کا شہر سیالکوٹ کھیلوں کے سامان اور آلات جراحی میں دنیا بھر میں مشہور ہے اپنی اس منفرد حیثیت کو قائم رکھتے ہوئے ایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ کے صدر ماجد رضا بھٹہ نے میانمار کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ میانمار کے مظلوم مسلمانوں پر کئے جانے والے ظلم کو روکیں۔

انہوں نے کہا کہ میانمار میں رہنے والے مسلمانوں پر ظلم کی وہ داستان لکھی جا رہی ہے جس کی اس سے پہلے کہیں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کی حکومت بچوں کو بے رحمی سے قتل اور خواتین کی عزتوں کو نوچ رہی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو روکیں۔

صدر چیمر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے بھی اپیل کی کہ وہ میانمار میں ہونے والے اس ظلم و بربریت کو روکنے میں ہر ممکن مدد کریں۔ ‎دریں اثنا روہنگیا کے مسلمانوںپر جاری ظلم کیخلاف دنیا بھر میں احتجاجی تحریکیں جاری۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو میانمار کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستان نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور میانمار کے سفیر سے کہا گیا کہ ان کی حکومت روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم بند کرے اور مظلوم مسلمانوں کی ہر ممکن امداد کی جائے۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ روہنگیا کے مسلمانوں پر جاری مظالم کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں اور اس میں ملوث افراد کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔ اس موقع پر میانمار کے سفیر نے سیکرٹری خارجہ کو پاکستان کے تحفظات میانمار حکومت تک پہنچانے کا یقین دلایا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری