پاک ایران تعلقات اور نئے چیلنجز


پاک ایران تعلقات اور نئے چیلنجز

امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کے خلاف حالیہ امریکی جارحانہ عزائم کے خلاف بھی دونوں ممالک ڈٹ جائیں گے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: پاکستان اور ایران کے درمیان موجود تاریخی اور دوستانہ روابط مختلف ادوار میں اتار چڑھاو کا شکار رہے ہیں۔ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے 1947 میں پاکستان کو تسلیم کیا۔ اسی طرح 1979 میں ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کو بطور نظام حکومت سب سے پہلے پاکستان نے تسلیم کیا۔

امام خمینی (رح) کی قیادت میں 1979 میں سرزمین ایران پرجب انقلاب رونما ہوا تو سب سے پہلے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اپنے ہمسایوں اور مسلمان ممالک کے ساتھ گہرے اور مضبوط تعلقات قائم کئے جائیں۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیحات میں شامل تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی جمہوری ایران اور اس کے ذمہ داروں نے ہمیشہ سے زندگی کے تمام شعبہ جات میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی کوشش کی ہے۔ آج بھی ایران سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، ٹیکنالوجی اور فنی میدانوں میں اپنی طرف سے تعاون کا اعلان کر رہا ہے۔ آج مختلف میدانوں میں تعلقات و ترقی کی خاطر کام ہو رہا ہے. جیسے گیس پائپ لائن منصوبہ، یہ منصوبہ اگر مکمل ہو جائے تو اس سے پاکستان کی اقتصادی اور معاشرتی ترقی کی فضا میں بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔

دوسرے مرحلے پر ایران پاکستان کو بجلی فراہم کرنے پر تیار ہے۔ اب وہ 74 میگاواٹ کی بجائے 104 میگا واٹ بلکہ دور حاضر میں تو 1000 سے 3000 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے پر آمادگی کا اظہار کرچکا ہے۔

تجارتی میدان میں گذشتہ سال تجارتی حجم 30 فیصد تھا۔ اس سلسلے میں اگر رکاوٹوں کو دور کیا جائے تو امید ہے کہ یہ حجم 5 بلین ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی کے آخری دورہ پاکستان کے دوران مختلف اہم امور اور معاملات پر مذاکرات بھی ہوئے اور مختلف یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ چابہار اور گوادر کو دو اہم ترین بندرگاہوں کا درجہ دیا گیا کہ ان دو بندرگاہوں کے ذریعے دونوں ممالک کے دو طرفہ تجارتی اور معاشرتی معاملات انجام پائیں گے۔

ثقافتی میدان میں موسیقی، فلم سازی نیز اردو اور فارسی زبان سکھانے اور دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں کے فروغ پر بھی کام کیا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے حوالہ سے آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دونوں ممالک کے مابین دو اجلاس ہو چکے ہیں اور جلد پاک ایران تجارتی حجم کو بڑھایا جا سکے گا اور اس کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں بھی رفع ہو جائیں گی۔ 

دونوں برادر ممالک مختلف آڑے وقتوں میں ایک دوسرے  کے کام آئے، تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔ 

امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کے خلاف حالیہ امریکی جارحانہ عزائم کے خلاف بھی دونوں ممالک ڈٹ جائیں گے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔  

راقم الحروف جب یہ تحریر لکھ رہا ہے، عین اسی وقت دونوں ممالک کے مابین تہران میں اہم ملاقاتیں ہورہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں میں امریکی پالیسی، مسئلہ افغانستان اور دوطرفہ اقتصادی تعلقات جیسے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف ایرانی صدر حسن روحانی، اپنے ہم منصب اور نائب صدر اقتصادی اُمور محمد ناہاوندیان کیساتھ بھی اہم ملاقات کر رہے ہیں۔  

ماہرین کا کہنا ہے کہ خطے میں چین، روس، پاکستان اور ایران مل کر اہم تبدیلیاں لا سکتے ہیں جس کے باعث امریکی بلاک کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری