پونچھ راولا کوٹ امن بس سروس اور آر پار تجارت ہنوز معطل !


پونچھ راولا کوٹ امن بس سروس اور آر پار تجارت ہنوز معطل !

گزشتہ کئی مہینوں سے ہند پاک حد متارکہ کشیدگی کے دوران پونچھ راولا کوٹ بس سروس پر بھی پڑا ہے اور اس راستے سے ہفتہ وار امن بس سروس اور آر پار تجارت پر کافی زیادہ منفی اثر پڑا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق  جموں صوبے پیر پنچال کے پہاڑوں کو چیرتی ہوئی شاہراہ پونچھ راولا کوٹ بس سروس ابھی بھی معطل ہے گزشتہ کئی مہینوں سے ہند پاک حد متارکہ کشیدگی کے دوران پونچھ راولا کوٹ بس سروس پر بھی پڑا ہے اور اس راستے سے ہفتہ وار امن بس سروس اور آر پار تجارت پر کافی زیادہ منفی اثر پڑا ہے یوں کہنا بیجا نہ ہوگا کہ قریبا بند ہو چکا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں صوبے سے پونچھ راولا کوٹ اور کشمیر صوبہ سے اوڑی مظفر آباد راستے سے آر پار لوگوں کے رشتہ دار ایک دوسرے سے ملنے کے لئے آتے تھے اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے کئی سال پہلے اقتدار میں آنے کے بعد ہند پاک آر پار تجارت کے لئے پہل کی تھی اور آر پار کے رشتہ دار لوگوں کے لئے ہفتہ وار بس سروس کا بھی آغاز کیا تھا۔

مرحوم مفتی محمد سعید کی اس کوشش سے ہزاروں بچھڑے خاندان ایک دوسرے سے مل گئے تھے جس کی وجہ سے بچھڑے خاندانوں میں کافی حد تک خوشی پائی جارہی تھی۔

مفتی محمد سعید نے آر پار تجارت کو بڑھانے کی بھی کوشش کی تھی لیکن امسال سرحد پر کشیدگی بڑھتی گئی اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو گولہ باری سے جواب دیا۔ اس دوران آر پار سینکڑوں افراد کی موت واقع ہوئی سرحدی کشیدگی کے سبب آر پار کے تجارت اور ہفتہ وار بس سروس کی معطلی کے 2ماہ مکمل ہوگئے۔

امن بس سروس کی عدم دستیابی کے سبب جہاں جموں و کشمیر منقسم خاندانوں کو مشکلات درپیش ہیں، وہیں آر پار تجارت سے وابستہ تاجروں کو بھی نقصان کا سامنا ہے۔

سرحدی کشیدگی کے سبب پونچھ۔ راولا لوٹ کے درمیان امن بس سروس اور آر پار تجارت 2ماہ گزر جانے کے باوجود بحال نہ ہوسکی۔

بھارت اور پاکستان کی حکومتیں ابھی تک امن بس سروس اور آر پار تجارت کو بحال کرنے میں ناکام رہی کیونکہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ آر پار انتظامیہ اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکی۔

سرحدی کشیدگی کے سبب پونچھ۔ راولا کوٹ کے امن بس سروس 10 جولائی کو معطل کی گئی اور ابھی تک یہ بس سروس بحال نہیں ہوئی جبکہ آر پار تجارت بھی گزشتہ دو ماہ سے معطل ہے جس کی وجہ سے اس تجارت سے وابستہ تاجروں کو کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری