کشمیر کے سرینگر اور بحرین کے الدراز میں نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی


کشمیر کے سرینگر اور بحرین کے الدراز میں نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی

ایک طرف بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کو مذہبی عبادات سے روکنے کیلئے کسی نہ کسی طریقے سے بہانے تراشتی ہے تو دوسری طرف آل خلیفہ کی مسلم حکومت نے بھی مسلسل 61 ہفتوں سے شیعہ مسلمانوں کے نماز جمعہ پر پابندی عائد رکھی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سرینگر کے آری گام نوگام میں گزشتہ دنوں کے دوران لشکر طیبہ کے دو جنگجووں کی ہلاکت کے بعد ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بھارتی حکام نے مسلسل دوسرے جمعہ کو بھی سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی۔

جامع مسجد کی جانب جانے والی تمام سڑکوں اور گلی کوچوں کو فورسز نے سیل کیا تھا۔

اس دوران کسی کو بھی جامع مسجد کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یاد رہے جمعرات کی شام سرینگر کے مضافاتی علاقے نوگام میں فورسز نے ایک مختصر جھڑپ میں لشکر طیبہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر ابو اسماعیل اور اس کے ساتھی ابو قاسم کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق حکام کو خدشہ تھا کہ آج سرینگر میں امن و قانون کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ اس لئے شہر کے حساس علاقوں میں لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی۔ تمام سکولوں اور کالجوں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا اور جامع مسجد کو بھی مقفل رکھا گیا۔

دوسری جانب بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت نے بھی الدراز میں نماز جمعہ قائم نہیں ہونے دی۔

رپورٹ کے مطابق بحرینی سیکورٹی اہلکاروں نے اس ہفتے بھی اس ملک کے مذہبی پیشوا آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کا محاصرہ جاری رکھا اور نماز جمعہ قائم نہیں ہونے دی۔

بحرینی عوام معمول کے مطابق الدراز کے علاقے میں واقع مسجد امام صادق (ع) میں نماز جمعہ ادا کرنا چاہتے تھے تاہم آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں نے نماز جمعہ نہیں ہونے دی۔

بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت مسلسل اکسٹھ ہفتوں سے الدراز میں آیت اللہ عیسی قاسم کے گھر کا محاصرہ کئے ہوئے ہے اور نماز جمعہ  نہیں ہونے دے رہی ہے۔

بحرینی حکومت نے بے بنیاد الزامات لگا کر آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب اور ان کے گھر کا محاصرہ کررکھا ہے۔

بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی انقلابی تحریک جاری ہے اور اس ملک کے عوام آزادی و انصاف کے قیام، نسلی امتیاز کے خاتمے اور منتخب حکومت کے برسراقتدار میں آنے کا مطالبہ کررہے ہیں تاہم آل خلیفہ حکومت سعودی فوجیوں اور متحدہ عرب امارات کے سیکورٹی اہلکاروں کی مدد سے اس ملک کے عوام کے احتجاجی مظاہروں کو سختی سے کچل رہی ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری