کابل حملے سے متلعق وزیر اعظم کے بیان کی تردید


کابل حملے سے متلعق وزیر اعظم کے بیان کی تردید

وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے ترجمان نے کابل میں حالیہ حملے میں پاکستان سے کسی کے ملوث ہونے کے امکان کے حوالے سے وزیراعظم سے منسوب خبر کی پرزور تردید کی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نے کابل حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ کابل کے سفارتی علاقے میں حملہ کرنے والے پاکستان سے گئے ہوں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے ترجمان نے کابل میں حالیہ حملے میں پاکستان سے کسی کے ملوث ہونے کے امکان کے حوالے سے وزیراعظم سے منسوب خبر کی پرزور تردید کی ہے۔

رواں سال مئی میں کابل کے سفارتی علاقے میں ہونے والے کار بم دھماکے میں 150 کے قریب افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

برطانوی اخبار کے مطابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ مجھے پوری تفصیلات تو معلوم نہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ تین سے چار افراد سرحد پار کر کے گئے ہوں۔

انھوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ڈھائی لاکھ فوجی اس علاقے میں دہشت گردوں سے نبردآزما ہیں لیکن ہمارا پورے علاقے پر کنٹرول نہیں، شدت پسند اکثر سرحد پار کر کے ہمارے لوگوں پر بھی حملے کرتے ہیں،اگر افغان فوج اور امریکی فورسز انھیں کنٹرول نہیں کر سکتی تو پھر ہم انھیں کیسے کنٹرول کر سکتے ہیں۔

یہ خبر پیر کو مقامی اخبار میں بھی شائع ہوئی جس کی وزیر اعظم کے ترجمان نے سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا۔

جاری بیان کے مطابق وزیراعظم سے منسوب بیان قطعی بے بنیاد ہے اور اس ضمن میں کسی صحافی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

ترجمان نے کہا کہ اس کے برعکس وزیراعظم نے بارہا کہا ہے کہ پاکستان میں حملے سرحد پار سے کیے جا رہے ہیں اور میڈیا کو مشورہ دیا کہ وہ رپورٹنگ سے قبل گفتگو کے جزیات کا باریک بینی سے جائزہ لیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری