یمن میں امریکی کردار کا مقصد شام کی مانند ایک اور ایران حامی ملک کو نابود یا کمزور کرنا ہے


یمن میں امریکی کردار کا مقصد شام کی مانند ایک اور ایران حامی ملک کو نابود یا کمزور کرنا ہے

معروف امریکی تجزیہ نگار کا اس بیان کیساتھ کہ ٹرمپ کی موجودہ پالیسیاں امریکی شہریوں کے بجائے سعودی شہزادوں کے مفادات کو تحفظ دے رہی ہیں، کہنا ہے کہ یمن میں امریکہ کے کردار کا اصل مقصد شام کی طرح ایک اور ایران حامی حکومت کو نابود یا کمزور کرنا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق معروف امریکی تجزیہ نگار معروف امریکی تجزیہ نگار مائیکل برنڈن نے اٹلانٹک میں شائع اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ یمن میں امریکہ کے کردار کو دیکھتے ہوئے کہاجاسکتا ہے کہ اس نے شام کی طرح ایک اور ایران حامی حکومت کو نابود یا کمزور کرنے کا عزم کررکھا  ہے۔

مائیکل برنڈن  نے سعودی عرب کے ہاتھوں یمنی عوام کے وحشیانہ قتل عام اور اس میں امریکی کردار کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آل سعود حکومت اپنے بیشتر ہتھیار امریکہ سے خریدتی ہے، اس کے پائلٹوں کو امریکہ میں تربیت دی جاتی ہے اور امریکہ یمن میں سعودی عرب کے جنگی طیاروں کو ایندھن فراہم کرتا ہے اور اس سے بڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ واشنگٹن یمن میں ٹارگٹس کو چننے کیلئے سعودی عرب کی مدد کررہا ہے۔

انہوں نے لکھا ہےکہ سعودی عرب روزانہ کی بنیاد پر یمن کے تاریخی مقامات، بازاروں، اسپتالوں، اسکولوں اور طبی مراکز کو زمین بوس کرنے میں مشغول ہے۔

مائیکل برنڈن مزید لکھتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ پینٹا گون کو یمن میں فوجی کاروائی کرنے کے اختیارات دئے تاہم امریکی فوج نے ابتدائی حملوں میں ہی درجنوں بے گناہ یمنیوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ ڈالے جبکہ وہ کسی بھی مطلوب شخص کو زندہ پکڑنے یا ہلاک کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے لکھا ہےکہ عرب دنیا کے فقیر ملک یمن سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے نتیجے میں دسیوں لاکھ یمنی خوراک و دیگر روزمرہ کی ضروری اجناس کی عدم دستیابی کی وجہ سے موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جو طویل مدت میں امریکی مفادات کے منافی ہے۔

انہوں نے مزید لکھاہےکہ ٹرمپ کی موجودہ پالیسی امریکی شہریوں کے بجائے سعودی شہزادوں کے مفادات کو تحفظ دے رہی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری