کابل حکومت کی یوٹرن پالیسی؛ پاکستان انتہاپسندی کےخاتمے کیلئے تعاون کرے: اشرف غنی


کابل حکومت کی یوٹرن پالیسی؛ پاکستان انتہاپسندی کےخاتمے کیلئے تعاون کرے: اشرف غنی

افغان صدر اشرف غنی نے ایک مرتبہ پھر یوٹرن پالیسی اختیار کرتے ہوئے افغانستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کو سراہا اور عکسریت پسندوں کے خاتمے کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے امریکا کی نئی افغان پالیسی کو سراہتے ہوئے عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کردی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نئی امریکی پالیسی پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حکمت عملی کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس نے ہمیں یقینی صورتحال کی راہ پر گامزن کردیا ہے، افغان عوام کئی سالوں سے امریکا سے اس قسم کے حل کی امید لگائے بیٹھے تھے‘۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی حکمت عملی نے طالبان جنگجوؤں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اب میدان میں جیت حاصل نہیں کرسکتے اور امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔

اپنے خطاب میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’اب ہمارے پاس پڑوسی ملک پاکستان سے مذاکرات کا موقع موجود ہے جس میں ہم یہ طے کرسکیں کہ دہشت گردی کے خاتمے اور انتہاپسندی پر قابو پانے کے لیے کس طرح ساتھ آگے بڑھا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں پاکستان کو امن، سلامتی اور علاقائی تعاون کے لیے جامع ریاست در ریاست مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں‘۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 21 اگست کو ڈونلڈ ٹرمپ افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے نائن الیون حملوں کے بعد شروع ہونے والی امریکا کی طویل ترین جنگ کو ختم کرنے کے سابقہ دعوے سے مُکر گئے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا اور اسلام آباد پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام دہراتے ہوئے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کردیا تھا۔

واضح رہے کہ کابل کی جانب سے اکثر و بیشتر پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں، جنہیں اسلام آباد یہ کہہ کر مسترد کرتا آیا ہے کہ افغانستان میں چھپے دہشت گرد پاکستان میں کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

رواں برس جون میں کابل میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس کے دوران اشرف غنی نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے ملک کے خلاف ’غیر اعلانیہ جنگ‘ مسلط کر رہا ہے۔

مختلف مواقعوں پر تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے علاوہ دونوں ممالک کو علیحدہ کرنے والی سرحد 'ڈیورنڈ لائن' بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازع کا باعث ہے، برطانیہ کی بنائی ہوئی تقریباً ایک صدی پرانی اس سرحد کو دنیا بطور عالمی سرحد کے تسلیم کرچکی ہے لیکن افغانستان یہ حقیقت تسلیم کرنے سے اب تک گریزاں ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری