روحانی: ٹرمپ کی تقریر غیر مودبانہ اور جاہلانہ تھی/ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں شدید ردعمل دکھایا جائے گا


روحانی: ٹرمپ کی تقریر غیر مودبانہ اور جاہلانہ تھی/ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں شدید ردعمل دکھایا جائے گا

ایران کے صدر نے کہا: "ٹرمپ کی زبان سے جاری ہونے والے ناگوار، جاہلانہ، غیرمودبانہ، کینہ پرور، مکمل طور پر غلط اور جھوٹی معلومات اور بے بنیاد الزامات پر مبنی الفاظ اقوام متحدہ کے شایان شان نہیں تھے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کی تقریر کو نہایت جاہلانہ اور غیر مودبانہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی زبان سے جاری ہونے والے ناگوار، جاہلانہ، غیرمودبانہ، کینہ پرور، مکمل طور پر غلط اور جھوٹی معلومات اور بے بنیاد الزامات پر مبنی الفاظ اقوام متحدہ کی شان میں نہیں تھے۔

صدر روحانی نے کہا کہ ایران کبھی بھی امریکا سمیت 6 عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانےمیں پہل نہیں کرے گا البتہ جوہری معاہدے کو نقصان پہنچا تو اس پر بہت افسوس ہو گا جب کہ امریکا معاہدے سے پیچھے ہٹ کر اپنی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا اور کسی کی دھمکیوں سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں امریکی صدر کی تقریر نامناسب تھی جب کہ جوہری معاہدہ کسی ایک ملک سے نہیں پوری عالمی برادری سے منسلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کو خطے میں امریکی عوام کےاربوں ڈالر خرچ کرنے کے سلسلے میں جواب دینا چاہیے اور وضاحت کرنی چاہیے کہ اس نے امریکی عوام کے اربوں ڈالر دہشت گردی کے فروغ اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کیوں خرچ کئے امریکی حکومت کے غیر سنجیدہ اور غیر منطقی اقدامات سے خطےمیں قتل و غارت کا بازار گرم ہوا اور دہشت گردی کو فروغ ملا ۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت نے بین الاقوامی معاہدوں کو توڑ کر اپنا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے اب عالمی برادری کا اعتماد امریکہ پر ختم ہوگیا ہے۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی حکام چونکہ خود فریب کار ہیں اس لئے وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ انھوں نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں فریب کھایا ہے حالانکہ ایران نے نہ تو کسی کو فریب دیا ہے اور نہ ہی کسی کے فریب میں آتا ہے ۔ مشترکہ ایٹمی معاہدہ میں بین الافوامی برادری شامل ہیں مشترکہ ایٹمی معاہدے کو سکیورٹی کونسل کی تائید حاصل ہے یہ معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے اور ایران کبھی بھی اس معاہدے کو توڑنے میں پہل نہیں کرےگا لیکن فریق مقابل کی طرف سے معاہدے پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ایران ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بھی نہیں بیٹھےگا۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کا میزائل نظام دفاعی نوعیت کا ہے اور ملکی اور قومی دفاع کے لئے روایتی ہتھیار رکھنا ہر ملک کا حق ہے۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمارے دشمنوں کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہوں اور ہمارے پاس دفاع کے لئے عام نوعیت کے میزائل بھی نہ ہوں تو پھر ہم اپنے عوام اور ملک کا دفاع کیسے کرسکیں گے۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ اقتصادی پابندیوں سے نا صرف ایران کی پیشرفت پر کوئی اثر نہیں پڑا بلکہ ایران نے مختلف شعبوں میں نمایاں پیشرفت اور ترقی حاصل کی ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ باہر والے ہمارے خطے میں بگاڑ کا سبب بن رہے ہیں، یمن، شام اور بحرین میں فوجی حل ممکن نہیں کیوں کہ ہر مسئلے کا حل صرف مذاکرات اور بات چیت میں ہے۔

ایران کے صدر نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سے میانمار کے مسلمانوں کی افسوسناک صورت حال پر سنجیدگی سے توجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کی بڑے پیمانے پر کی جانےوالی خلاف ورزی کو نظر انداز کئے جانے سے انتہاپسندی کی حوصلہ افزائی ہوگی کہا کہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کو چاہئے کہ وہ میانمار کے مسلمانوں کی افسوسناک صورت حال پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دے۔

حسن روحانی نے کہا کہ حکومت میانمار کو جان لینا چاہئے کہ لوگوں کو ان کی سرزمین سے باہر نکالنا اور دوسرے ملکوں میں دربدر کرنا میانمارکے بحران کا حل نہیں ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ میانمار کی حکومت کو اس ملک کی مسلم برادری کے شہری حقوق کو موثر طریقے سے بحال کر کے ان کے پرانے زخموں پر مرحم رکھنا چاہئے۔

صدر حسن روحانی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران، میانمار کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لئے ہمیشہ تیار ہے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر اس راہ حل کی حمایت کرتا ہے جس سے میانمار کے مسلمانوں کے مکمل انسانی حقوق، ان کی انسانی شان اور سیکورٹی کی ضمانت ملتی ہو۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری