افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے لئے قربانی کا بکرا نہیں بنیں گے، وزیراعظم


افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے لئے قربانی کا بکرا نہیں بنیں گے، وزیراعظم

عالمی سربراہان مملکت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے لیے ’قربانی کا بکرا‘ نہیں بنے گا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، جمعرات (21 ستمبر) کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان پالیسی کے بارے میں پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے لئے قربانی کا بکرا نہیں بنیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ دی ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا: ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان  نے بےشمار قربانیاں دی ہیں اس کے باوجود افغانستان میں سیاسی اور فوجی تعطل کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جانا پریشان کن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی کے لیے انہوں عالمی برادری سے کہا کہ ہم افغانستان کے لئے قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

 ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’پاکستان افغانستان کی جنگ اپنی سرزمین پر لڑنے کے لیے تیار نہیں نہ ہی ہم کسی ایسی ناکام حکمت عملی کی تائید کرتے ہیں جو افغانستان اور پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو درپیش مسائل میں اضافے کا سبب بنے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے بتایا کہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کے آغاز سے لے کر آج تک 27 ہزار پاکستانی دہشتگردوں کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں۔

انہوں نے داعش، القاعدہ سمیت دیگر انتہاپسند گروہوں کے ترجیحی خاتمے اور طالبان کے ساتھ سیاسی حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

واضح رہے کہ امریکی اور افغان حکام طویل عرصے سے پاکستان پر دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

گذشتہ ماہ (22 اگست) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور خطے کی نئی پالیسی دیتے ہوئے پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا جس کو پاکستان کی جانب سے رد کردیا گیا تھا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی بھی سخت مذمت کی۔

 انہوں نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ’وسیع پیمانے پر بلاامتیاز کارروائی‘ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے لیکن اگر بھارت لائن آف کنٹرول کے پار مہم جوئی یا پاکستان کے خلاف محدود جنگ کے نظریے پر عمل کرتا ہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا‘۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسلی فسادات کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ نہ صرف تمام انسانی اقدار کے منافی ہے بلکہ ہمارے اجتماعی ضمیر کے لیے بھی بہت بڑا چیلنج ہے۔

مسئلہ فلسطین پربات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں پراسرائیل کے طویل قبضے اور غیرقانونی یہودی بستیوں کی توسیع سے خطے میں بڑے پیمانے پرجنگ چھڑ سکتی ہے۔

 

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری