جنوبی کشمیر؛ پراسرار طور پر لڑکیوں کے بال کاٹنے والے افراد کو عوام نے گرفتار جبکہ بھارتی فوج نے چھڑالیا


جنوبی کشمیر؛ پراسرار طور پر لڑکیوں کے بال کاٹنے والے افراد کو عوام نے گرفتار جبکہ بھارتی فوج نے چھڑالیا

کولگام میں مقامی لوگوں نے فوج پر خواتین کی بالوں کی چوٹیاں کاٹنے والے مجرموں کی پشت پناہی کرنے کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں پر اسرار طور پر بالغ لڑکیوں کے بال کٹنے پر عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

بیرون ریاست سے منتقل ہوکر اس لہر کی وجہ سے وادی میں عورتوں کا گھر سے نکلنا مشکل ہوگیا ہے اور اس وبائی صورت اختیار کرنے والی لہر نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام اور اننت ناگ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے گزشتہ کئی گھنٹوں میں پراسرار طور پر جنوبی کشمیر کے کولگام قصبہ لڑکیوں کی چوٹیاں کاٹے جانے کے واقعات پیش آنے کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق علاقے میں خوف و حراس پھیلا ہوا ہے اور لوگ، بالخصوص خواتین انتہائی خوف محسوس کررہے ہیں جبکہ لڑکیوں کے بال کاٹے جانے کے واقعات کا معمہ حل ہونے کی کوئی امید دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ علاقے کے لوگ پریشان ہیں کہ اس طرح کے واقعات شام دیر گئے ہی کیوں پیش آتے ہیں کہ نا معلوم افراد مختلف گھروں میں گھس کر کسی بھی لڑکی کو بے ہوش کرکے اس کی چوٹی کاٹ دیتے ہیں۔

لڑکیوں اور خواتین کے بال کاٹے جانے کا پراسرار سلسلہ پہلے جموں کے کچھ علاقوں میں شروع ہوکر بعدازاں ڈوڈہ ضلع کے بھدرواہ و دیگر علاقوں کو خوفزدہ کرگیا جس کے بعد کولگام ضلع میں اس طرح کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں کولگام کے مختلف علاقوں میں کم از کم نصف درجن دوشیزاوں اور خواتین کی کسی پراسرار گروہ نے چوٹیاں کاٹ دی ہیں۔

دلچسپ ہے کہ یہ پراسرار گروہ نہ ہی کاٹے گئے بال ساتھ لے جاتا ہے اور نہ ہی شکار بنائے جانے والے گھر میں کوئی چوری وغیرہ کی جاتی ہے۔

جنوبی ضلع کولگام میں اس پراسرار سلسلہ کے خلاف مکمل ہڑتال ہے جس کے دوران یہاں دکانیں بند ہیں اور سڑکیں تقریباََ سنسان پڑی ہوئی ہیں۔

کولگام میں مقامی لوگوں نے فوج پر خواتین کی بالوں کی چوٹیاں کاٹنے والے مجرموں کی پشت پناہی کرنے کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔

ضلع کے متعدد دیہات میں خواتین کی چوٹیاں کاٹے جانے کی پر اسرار وارداتوں اور فوج کی جانب سے مجرموں کی مبینہ پشت پناہی کے خلاف ہڑتال رہی، جس کی وجہ سے یہاں معمول کی زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ کئی علاقوں مشتعل نوجوانوں نے فورسز پر پتھراﺅ کیا۔

اطلاعات کے مطابق مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ روز مالون گاﺅں میں ایک عورت کے بالو ں کی چوٹی کاٹنے کی کوشش کرنے والے دو افراد کو دبوچ لیا گیا تھا، لیکن مقامی فوجی کیمپ کے اہلکاروں نے موقعے پر آکر ہوا میں فائرنگ کی اور خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرتے ہوئے پکڑے گئے دو افراد کو چھڑا لیا۔ ان دونوں افراد کو مبینہ طور فوجی اہلکاروں نے اپنے کیمپ میں پناہ دی۔

اس واقعہ کے خلاف آج کولگام قصبے اور گرد نواح کے دیہات میں عام ہڑتال رہی اور کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے کہ پولس اور دیگر ایجنسیاں جان بوجھ کر ان واقعات کے پیچھے راز کو فاش کرنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ یہاں کے مالون نامی گاوں میں لوگوں نے ایک مبینہ بال کاٹنے والے کو پکڑ لیا تھا لیکن فوج نے ہوائی فائرنگ کرکے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر مذکورہ افراد کو اپنے ساتھ لے لیا۔

یہاں یہ بات دلچسپ ہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس پراسرار سلسلہ کے حوالے سے پولیس چیف ایس پی وید کو ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت دی ہوئی ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری