طلبہ کے دہشتگردی میں ملوث ہونے پر چیئرمین سینیٹ کی تشویش


طلبہ کے دہشتگردی میں ملوث ہونے پر چیئرمین سینیٹ کی تشویش

چیئرمین سینیٹ پاکستان نے طلبہ کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں یونیورسٹیز کے طلبہ اور پڑھے لکھے لوگوں کے ملوث ہونے جیسے حالات ریاست کے دانستہ طور پر کیے گئے غلط فیصلوں کے باعث پیدا ہوئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کے 70 سال مکمل ہونے کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں ہونے والے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 70 سال بعد ہم بطور ریاست آج بھی راستے کی تلاش میں ہیں، ہم آج بھی فیصلہ نہیں کر پائے کہ جمہوریت اچھی ہوگی یا آمریت، ہمیں پارلیمانی نظام چاہیے یا صدارتی نظام؟

انہوں نے کہا کہ ہم فیصلہ نہیں کر پائے کہ 73 کا آئین جاری رکھا جائے گا یا ایک بار پھر اسے معطل کر دیا جائیگا۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ آج تک ہم فیصلہ نہیں کر پائے کہ ملک میں سویلین کی بالادستی رہے گی یا آمریت کی۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہمارا تعلیمی نظام وہ درخت بن گیا ہے جو سوکھ رہا ہے، ہماری صوفیہ، برداشت اور محبت کی سر زمین تھی ریاست نے جنرل ضیاء کے دور میں دانستہ طور پر طلباء یونین پر پابندی عائد کی لیکن مذہبی تنظمیوں کو یونیوسٹیز میں کھلی چھوٹ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آج طلباء مباحثوں، مشاعروں اور ادبی سرگرمیوں میں کمزور ہیں جسکی وجہ سے فیض، جالب اور جون ایلیا کے بعد کوئی معروف شاعر نہ پیدا ہو سکا، ریاست کے فیصلے کے باعث ہم عدم برداشت، انتہا پسندی اور مذہبی انتہا پسندی کا معاشرہ بن رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عرب کلچر ہمارا کلچر نہیں، ہمارا کلچر سندھ، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کا کلچر ہے ہماری قوم اپنی سلامتی کا تحفظ کرنا جانتی ہے۔

اس سیمینار میں سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر افراسیاب خٹک اور جرمن سفیر موجود تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری