ترکی اور النصرہ فرنٹ کے تعلقات کشیدہ ہونے کا احتمال


ترکی اور النصرہ فرنٹ کے تعلقات کشیدہ ہونے کا احتمال

ترکی کے حالات پر وسیع نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ترک فوج اور النصرہ فرنٹ کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کا قوی امکان ہے۔ ترکی ادلب کو اپنے کنٹرول میں چاہتا ہے تاکہ شام کے مستقبل میں کوئی کردار ادا کرسکے۔

ترکی کے حالات پر  وسیع نظر رکھنے والے سیاسی ماہر علی قائم مقامی نے خبر رساں ادارے تسنیم سےگفتگو میں کہا ہے کہ ترکی حلب میں جو کچھ کر رہا ہے اس سے یہ احتمال ظاہر ہورہا ہے کہ ترکی اور النصرہ کی راہیں جدا ہو جائیں گی کیونکہ ترکی چاہتا ہے کہ ادلب کو اپنے کنٹرول میں لے اور شام میں اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اسلئے بھی ممکن ہے کہ ترکی نے ادلب میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور دوسری طرف شام، ایران، حزب اللہ اور روس چاہتے ہیں کہ ادلب میں جو دہشتگرد ہیں، وہ غیر مسلح ہوں اور اس علاقے کو دہشتگردوں سے پاک کیا جائے اور اگر ترکی کی طرف دیکھیں تو اس نے حلب کے بارے میں اپنی مرضی کے خلاف محور مزاحمت کو قبول تو کیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ اعلان کیا ہے کہ ممکن نہیں ہے کہ اس شہر میں انتظامی عمل انجام دیا جائے کیونکہ اس علاقے میں عام شہری بھی ہیں اور انقرہ اس کا دعوی بھی کرتا آیا ہے۔

ترکی کے مسائل  پر نظر رکھنے والے علی قائمی نے واشنگٹن اور انقرہ کے حلب کے بارے میں اختلاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ ادلب کو النصرہ سے پاک کیا جائے کیونکہ واشنگٹن اس طریقے سے چاہتا ہے کہ شامی ڈیموکریٹک اتحاد اور اپنےانڈر کام کرنے والےعرب گروہوں سے  ادلب میں کام لیا جائے۔ 

آستانہ میں ہوے والے چھٹے اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سیاسی ماہر کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں حلب کا مسئلہ مورد تحقیق رہا اس شہر کو امن زون  قرار دینے کا اعلان کیا گیا اور اسی بنیاد پر مزاحمت کرنے والی قوتیں اور شامی فوج جنوبی ادلب کو اپنا مرکز بنا رہی ہیں۔

قائم مقامی نے ان قوتوں کے حلب کو چھوڑنے کے بارے میں کہا کہ ترک فوجی شمالی حلب میں جبکہ روسی فوجیں مزاحمتی بلاک اور ترک فوج کے درمیان ہیں، اس کے علاوہ ترکی چاہتا ہے کے ادلب کا مرکز اس کے کنٹرول میں ہو تاکہ اسے کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

ترکی اور النصرہ کے تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مزاحمتی بلاک نے اس کو قبول کیا ہے کہ ادلب چوتھے امن زون میں تبدیل ہو لیکن النصرہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ترکی ادلب میں داخل ہوا تو وہ کسی صورت میں غیر مسلح نہیں ہو گا۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری