پاک ایران امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا، بینکنگ کا عمل تاخیر کا شکار + اسناد


پاک ایران امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا، بینکنگ کا عمل تاخیر کا شکار + اسناد

پاکستان اور ایران کے مابین امپورٹ اور ایکسپورٹ کے تاجروں کو طرح طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاک ایران تجارت کے خواہشمند تاجر پاکستان اور ایران کے بینکوں کے مابین لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نہ کھلنے کے باعث مایوسی کا شکار ہیں۔ ایران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، یورپین یونین اور امریکہ کی جانب سے پابندیاں اٹھنے کے بعد اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں کام کرنے والے تمام بینکوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ پاک ایران تجارت کے سلسلہ میں ایل سی کھولنے اور دیگر مالی لین دین کی اجازت ہے۔ تاہم تاحال بینکوں کی جانب سے دلچسپی کا اظہار نہیں کیا جارہا جس کے باعث پاک ایران تجارت میں پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی۔ اسٹیٹ بینک معاملے کے حل کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے بینک جمہوری اسلامی کے ساتھ رابطے میں ہے۔

یاد رہے 17 فروری 2017 کو پاکستان کی وفاقی کابینہ نے اسٹیٹ بینک اور بینک جمہوری اسلامی (بی ایم جے آئی) کے مابین لین دین کی باقاعدہ اجازت دی جس کے بعد 13 اپریل 2017 کو تہران میں اسٹیٹ بینک اور بینک جموری اسلامی کے درمیان ''بینکنگ اور پے منٹ'' کا معاہدہ ہوا۔ جس کے بعد اسٹیٹ بینک نے پاکستان اور ایران کے مابین بینکنگ کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیا، جس کے تحت دونوں بینک اپنے اپنے کھاتوں میں یورو یا جاپانی ین کے اکاونٹس کھولنے کے پابند ہونگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بینک جمہوری اسلامی (بی ایم جے آئی) ایران بینکوں کو طے ہونے والے لائحہ عمل کے سلسلہ میں ہدایات جاری کر رہا ہے۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک بھی متعلقہ حکومتی اداروں اور بینک جمہوری اسلامی کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ معاملہ کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاک ایران تجارت کو بڑھانے کے لئے دونوں ممالک کے اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، غیر ضروری طور پر معاملات کو لٹکانے اور دفتری گھمن پھیری میں ڈالنے سے دونوں برادر اسلامی ممالک کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑیگا، جس کا خمیازہ ممکن نہ ہو سکے گا۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری