200 افغان سفارتکاروں کا کابل حکومت کیساتھ رابطہ ختم


200 افغان سفارتکاروں کا کابل حکومت کیساتھ رابطہ ختم

افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ 203 سفارتکاروں نے اپنے مشن کو مکمل کرنے کے بعد افغان حکومت سے رابطہ ختم کرکے مختلف ممالک میں سیاسی پناہ اختیار کی ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 203 افغان سفارتکاروں نے اپنے مشن کے اختتام پر افغانستان آنے کے بجائے کسی تیسرے ملک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے بعد افغان وزارت خارجہ سے رابطہ ہی ختم کردیا ہے۔

لندن میں تعینات سابق افغان سفیر بھی مشن پورا ہونے کے بعد افغانستان واپس نہیں لوٹے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پچھلے سال جب صدر اشرف غنی کے دورہ لندن کے دوران کچھ لوگوں نے ان کے خلاف نعرے لگائے تو غنی کے محافظوں نے بری طرح ان کی پٹائی کی اور اشرف غنی کے دوستوں نے مجھ پر الزام لگایا کہ یہ سب کچھ سفیر کے کہنے پر ہوا ہے، اس حادثے کے بعد افغان حکام نے میرے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا جس کی وجہ سے میں مجبور ہوا کہ افغانستان ہی نہ جاؤں۔

لندن میں سابق سفیر «سیامک هروی» کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان کے بعض جریدوں اور اخبارات میں بھی ان کے خلاف خبریں شائع کی گئیں جس کے بعد لندن میں افغان سفیر کی حیثیت سے کام کرنا ان کے لئے ناممکن ہوچکا تھا۔

واضح رہے کہ افغان وزارت خارجہ نے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں 203 ایسے سفارتکاروں کی فہرست جاری کردی ہے جنہوں سفارتی مدت ختم ہونے کے بعد ملک واپس آنے کے بجائے کسی تیسرے ملک میں سیاسی پناہ حاصل کرکے وزارت خارجہ سے تعلقات ہی ختم کردیے ہیں۔

یہ فہرست وزارت خارجہ کی جانب سے افغان چینل 1 پر جاری کی گئی ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے سفارت کاروں کی جانب سے تعاون کے خاتمے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان تمام لوگوں کو پناہ گزین کے طور پر تیسرے ملک میں رہنے کی اجازت ملی ہو ان میں سے بعض تو ملک میں واپس آنے کے بعد بھی وزارت خارجہ سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ افغان حکومت کی جانب سے گورنمنٹ ملازمین کو بروقت تنخواہیں ادا نہ کرنے اور ملک میں جاری دہشت گردی اور معاشی بدحالی کی وجہ سے لاکھوں افغان شہری پاکستان اور ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اکثر افغان کسی بھی صورت میں ملک واپس جانے کے خواہاں نہیں ہیں۔

سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ ملک سے فرار ہونے کی ایک اور بڑی وجہ حکومت کے زیر کنڑول علاقوں میں بدعنوانی اور رشوت کا عام ہونا بھی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری