پاکستان میں قابل غور تبدیل ہوتے ہوئے سیاسی حالات؛ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کے پیچھے


پاکستان میں قابل غور تبدیل ہوتے ہوئے سیاسی حالات؛ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کے پیچھے

تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے رہنماوں کی حالیہ گفتگو ان دونوں سیاسی جماعتوں کے یوٹرن اور جدید پالیسی کو ثابت کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق  پاکستان کے سیاسی حالات پر نظر رکھنے والے ایرانی کالم نگار "حسان کیان مقدم" نے لکھا ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں کے انتخابات سے پہلے یوٹرن اور دگرگوں ہوتے ہوئے حالات اس طرف نشاندہی کر رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں عجیب قسم کے واقعات رونما ہوں گے۔

اس سے پہلے نواز شریف اور ان کی پارٹی کے بارے میں عمران خان کا اکثر اوقات میں یہی موقف ہوتا تھا کہ نواز شریف وزیراعظم کے عہدہ کے اہل نہیں ہیں جس کو ثابت کرنے کے لیے ہر فرصت و موقع سے استفادہ کرنے کی تلاش میں رہتے تھے۔

عمران خان 2014 میں نواز شریف کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں نکلے اور ابتدا میں کوششیں کی کہ اتخابات میں دھاندلی کے ذریعے حکومت کو گرایا جائے اور کسی حد تک کامیابی بھی ملی حتی کے الیکشن کمیشن نے بھی مشہور چینل اے ار وائی نیوز کے مقبول پروگرام "کھرا سچ" میں عمران خان کے دعووں کی تائید بھی کی لیکن ان تمام اقدامات میں کسی حد تک کامیاب ہونے کے باوجود اپنے ہدف تک نہ پہنچ سکے۔

نواز شریف ابتدا میں حکومت کے گرنے کا یقین کر چکے تھے تاہم انہوں نے پاکستان کے عوام سے عاجزانہ اپیل کی کہ ان کو فرصت دی جائے کہ اپنی مدت کو پوری کر سکے اور اس وقت پیپلز پارٹی کی سیاسی غلطی نواز شریف کے مفاد اور عمران خان کے نقصان میں اختتام پذیر ہوئی، ایک ایسی غلطی جو پیپلزپارٹی نے خود تسلیم کی۔

نواز شریف کا واحد سہارا  آصف علی زرداری جنہوں نے نواز شریف کی حمایت کی تاکہ عمران خان اپنے مقصد تک نہ پہنچ سکے۔

زرداری کی حمایت نواز شریف کے لیے اتنی زیادہ اہمیت کی حامل تھی کہ نواز شریف نے زرداری کا ڈرائیور بننا پسند کیا اور زرداری کو ائیرپورٹ سے گاڑی خود ڈرائیو کرتے ہوئے اپنے محل میں لائے۔

عمران خان اس سال کے اتفاقات کے بعد زخمی شیر میں تبدیل ہو گئے اور ایک پل کیلئے بھی نواز اور زرداری کے شکار سے غافل نہیں ہوئے اور اپنی ہر تقریر میں نوازشریف کے نااہل ہونے کے بارے میں گفتگو کی اور آخرکار کامیاب ہوئے۔ بہت زیادہ کوششوں کے بعد نواز کی کرپشن کو ثابت کروایا اور سپریم کورٹ کے حکم سے ان کے نااہل ہونے کا جشن منایا۔

نااہل نوازشریف کو دو شکستیں اور ایک فتح کا سامنا کرنا پڑا، نواز شریف بھی ہار چکا تھا اور زرداری بھی، یہ صرف عمران خان ہی تھا جس کے چہرے پر فتح کی مسکراہٹ تھی اور 2018 کے انتخابات میں صرف آٹھ ماہ باقی تھے کہ پیپلز پارٹی کو ہوش آیا کہ اس سے کتنی بڑی غلطی سرزد ہوئی ہے اور نواز شریف کے ہاتھوں دھوکہ کھا چکی تھی کیونکہ زرداری کے حالیہ بیان کے مطابق، نواز شریف نے اپنے کسی وعدے پر عمل نہیں کیا حتی جب مشہور اینکر پرسن حامد میر نے زرداری سے پوچھا کہ دوبارہ نواز شریف کی حمایت کرو گے تو انہوں نے شرمندہ چہرے کے ساتھ جواب دیا کہ "آزمائے ہوئے کو دوبارہ نہیں آزمایا جاتا" اور یوں 2018  کے انتخابات کا سارا کھیل عمران خان کی جھولی میں ڈال دیا۔

عمران خان جانتاہے کہ اب نواز شریف مزید تباہ کرنے کی کوششوں کی ضرورت نہیں اور نواز شریف کو چاہیے کہ وہ پیپلز پارٹی اور زرداری کو میدان سے نکالنے کی کوشش کریں کیونکہ پیپلز پارٹی کی حالت ہر روز کمزور سے کمزور ہوتی جارہی ہے۔

پیپلز پارٹی عمران خان سے تین سال پیچھے رہ گئی ہے اور اب اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس کو حکومت کے خلاف اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہیے اور حکومت پر تنقید کرنی چاہیے نہ کہ اس کی حمایت!

پیپلز پارٹی کے رہنما زرداری سے لیکر شوکت بسرا تک اور بلاول بھٹو بھی نواز شریف پر لفظی حملے کررہے ہیں اور عوام کو یقین دلانے کی کوشش میں ہیں کہ نواز شریف کو نااہل قرار دلانے میں ہمارا بھی بہت اہم کردار تھا۔

عمران خان کو اب اس کی ضرورت نہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کو میدان سے باہر کرنے کی کوششوں اپنا وقت ضائع کرے۔

اسی طرح پیپلز پارٹی کے رہنماوں کی تقریروں سے بھی واضح ہوتا ہے کہ ان کے پاس اتنا وقت باقی نہیں بچا ہے کہ وہ تحریک انصاف کی تنقید اور تباہ کن الزامات کا جواب دے سکیں۔

عمران خان اور ان کے  معاون شاہ محمود قریشی آسانی سے پیپلز پارٹی بالخصوص زرداری کو ذاتی طور پر تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

شاہ محمود زرداری کو بنظیر بھٹو کا قاتل اور عمران خان پیپلز پارٹی کو سندھ میں غربت و بے روز گاری اور ناکام حکمرانی جیسے مسائل کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

اب انتظار کرنا ہوگا کہ مستقبل میں ان دو پارٹیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور کون سی پارٹی 2018 انتخابات میں پاکستان میں اقتدار کو اپنے نام کرتی ہے؟

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری