پیپلز پارٹی کا دوسرا بڑا رہنما کرپشن کیس میں گرفتار؛ کیا ن لیگ کا ایک بھی رہنما کرپٹ نہیں؟


ڈاکٹر عاصم کے بعد پیپلز پارٹی کے دوسرے بڑے رہنما شرجیل میمن کو سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر گرفتار کرلیا گیا ہے جس پر سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ کیا کرپشن صرف سندھ میں ہوئی ہے یا پنجاب اور دیگر صوبوں کے سیاستدان بھی سرکاری خزانے کے لوٹ مار میں ملوث ہیں ؟

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پی پی پی کے رہنما سمیت 13 ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق شرجیل میمن اور دیگر ملزمان ضمانت مسترد ہوجانے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود رہے، جہاں ان کی گرفتاری کے لیے نیب کی اضافی نفری طلب کی گئی جبکہ رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی نفری کو بھی تعینات کیا گیا تھا، تاکہ ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنایا جاسکے۔

واضح رہے کہ عدالت کے احاطے سے کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا، اس لیے نیب کی ٹیم شرجیل انعام میمن کی گرفتاری کے لیے عدالت کے باہر موجود رہی۔

شرجیل انعام میمن کی گرفتاری کے دوران شدید بدنظمی ہوئی جبکہ اس دوران وکلا کی کثیر تعداد بھی جمع ہو گئی تھی تاہم انہیں حراست میں لے کر نیب کے دفتر منتقل کردیا گیا جبکہ دیگر 11شریک ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

نیب عہدیدار کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن کو احتساب عدالت میں پیش کریں گے اور 14 روزہ ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

قبل ازیں شرجیل انعام میمن نے گرفتاری سے بچنے کے لیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو درخواست دی تھی، جس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی اور شرجیل انعام میمن کی درخواست کو مسترد کردیا۔

بعد ازاں سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے ساتھی دیگر ملزمان نے خود کو نیب حکام کے حوالے کیا۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے ایک ملزم کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

نیب کے مطابق ملزمان پر سندھ فیسٹول اور دیگر تشہیری مہم میں کرپشن کا الزام ہے، جیسا کہ سندھ فیسٹول میں پہلے اشتہارات دیئے گئے جبکہ کمپنیوں کی تفصیلات بعد میں جاری کی گئی اور اشتہار چھپنے سے پہلے رقم کی ادائیگی کے ریلیز آرڈر جاری کیے گئے۔

نیب کے مطابق ریفرنس میں 2 اشتہاری کمپنیاں رضا کارانہ طور پر رقم واپس کر چکی ہیں جبکہ احتساب عدالت میں سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن و دیگر کے خلاف ریفرنس زیر سماعت ہے۔

نیب کے مطابق دیگر ملزمان میں 14 ملزمان شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کررکھی تھی جبکہ نیب نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزمان کی متوقع گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔

خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، اس وقت کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5ارب 76 کروڑ روپے کی خرد برد کا الزام ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کے لیے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والی کرپشن کے دوران خرد برد کی۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شرجیل میمن کی حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد جب وہ رواں برس 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے، تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد نیب راولپنڈی کے اہلکاروں شرجیل میمن کو رہا کردیا تھا۔